- فتوی نمبر: 24-234
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
(۱)میرے پراپرٹی کا آفس ہے۔میرے پاس گھر کرایہ پر لینے کے لئے دوسرا ڈیلر پارٹی لے کر آیا تھا ،کرایہ دار اس کا تھا اور مالک مکان ہمارے پاس تھا ،دوران ڈیلنگ مالک مکان ایڈوانس کی رقم کا زیادہ اصرار کرنے لگ گیا جس پر ڈیل ایک دن کے لئے پھنس گئی اور مؤخر ہو گئی جس پر کرایہ دار اگلے دن اپنے ڈیلر کے دفتر گیا اور اسے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو اور ہماری ڈیل فائنل کرواؤ جس پر ڈیلر نے کہا کہ آپ لوگ چلیں میں آپ کے پیچھے آتا ہوں جس پر کرایہ دار ہمارے آفس پہنچ گیا اور اس کا ڈیلر بار بار فون کرنے پر بھی نہیں آیا اور ہم نے کرایہ دار کی ڈیل مالک مکان سے فائنل کروادی،کرایہ دار نے ڈیل فائنل ہونے کے بعد کہا کہ ہمارا ڈیلر نہیں آیا تو ہم اسے کمیشن بھی نہیں دیں گے اور کرایہ دار کے ملازم نے اس کمیشن میں سے کچھ رقم ہمیں دے دی اور کچھ خود رکھ لی اور کہا کہ محنت تو ہم اور آپ کر رہے ہیں۔کیا وہ رقم جو کرایہ دار کی طرف سے ہمارے لئے آئی جائز ہے؟
(۲)ایک ڈیلر نے ہم سے پوچھا کہ اگر گھر ہے تو بتاؤمیرے پاس ایک پارٹی ہے اس کو دینا ہے اس نے پارٹی کا نمبر دیا اور چلا گیا جس گھر کا ہم نے کہا تھا اس گھر کو دیکھنے پارٹی آئی اس کو گھر پسند نہیں آیا اورپارٹی چلی گئی ہم نے ڈیلر کو کہا کہ پارٹی کو گھر پسند نہیں آیا اور وہ چلی گئی اس کے بعد ہمارے پاس ایک گھر آیا ہم نے ڈیلر کو کال کی کہ پارٹی بھیجو لیکن ڈیلر نے کہا کہ وہ کال نہیں اٹھا رہی ،ہم نے بھی کال کی مگر کال نہیں اٹھائی تقریبا دو ہفتہ کے بعد ایک پارٹی آئی ہم نے گھر پسند کروایا جب وہ لینے لگا تو اس نے اپنا فون نمبر دیا تو نمبر دیکھ کر ہم نے پہچان لیا کہ یہ تو وہ ڈیلر والی پارٹی ہے پھر ہم نے گھر دیا کمیشن لی مگر جو ڈیلر ہمارے پاس لے کر آیا تھا اس کو بتایا بھی نہیں اور پیسے بھی نہیں دیے۔کیا یہ پیسے ہمارے لئے جائز ہیں؟
وضاحت مطلوب ہے:(۱)کیا کرائے دار کے علاوہ آپ نے مالک مکان سے بھی کمیشن لی تھی؟(۲)دوسری پارٹی کو آپ نے فون کر کے بلایا تھا یا وہ خود آئی تھی؟
جواب وضاحت:(۱)مالک مکان سے بھی ہم نے کمیشن لی ہے(۲)دوسری پارٹی ہم نے نہیں بلائی خود آئی ہے۔
نوٹ :ان صورتوں کے بارے میں ڈیلروں سے مارکیٹ کا جو عرف معلوم ہوا ہے وہ درج ذیل ہے:
۱۔اس صورت میں کرائے دار کےاصل ڈیلر کو کمیشن ملے گی۔
2۔اس صورت میں اگر وہ گاہک درمیان میں ڈیلر سے معاملہ ختم کر چکا ہو تو اس دوسرے معاملہ کو نیا معاملہ سمجھا جائے گا اور کمیشن کا حقدار دوسرا ڈیلر ہوگا ورنہ پہلا ڈیلر ہی کمیشن کا حقدار ہوگا کیونکہ اس دوسرے ڈیلر کا پتہ اسے پہلے ڈیلر کے ذریعے معلوم ہوا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(۱)مذکورہ صورت میں جو رقم آپ کو کرائے دار کی طرف سے ملی ہے وہ آپ کے لئے جائز نہیں ، اس رقم کا مستحق کرائے دار کا ڈیلر ہےکیونکہ اس کرائے دار کو لانے والا اصل میں وہ ڈیلر تھا۔
(۲)مذكوره صورت ميں اگر پارٹی درمیان میں اس ڈیلر سے معاہدہ ختم کر چکی تھی تو اس کی کمیشن لینا آپ کے لئے جائز ہے گویا یہ نیا معاہدہ سمجھا جائے گا لیکن اگر پارٹی نے اس ڈیلر سے معاہدہ ختم نہیں کیا تھا تو اس کی کمیشن لینا آپ کے لئے جائز نہیں،وہ اسی ڈیلر کو ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved