• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خلاف جنس سے قرضہ کی وصولی

استفتاء

مفتی صاحب زید نے اپنے دوست بکرسے دو سال پہلے تین لاکھ روپے قرض لیے تھے اور وعدہ کیا تھا کہ ایک سال کے اندر لوٹا دوں گا مگر زید نے اب تک وہ رقم نہیں لوٹائی اور باربار مطالبہ کرنےکے باوجود واپس کرنے کا نام نہیں لیتا۔حالانکہ انکے پاس اچھی خاصی دکان اور اس کی آمدنی بھی ہے۔ اب چند دن پہلے ایسا اتفاق ہوا کہ زید نے اپنی گاڑی کہیں جانے کے لیے بکر کو دے دی،وہ گاڑی بھی تقریباًتین لاکھ روپے کی ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا بکر اپنے  قرضے میں یہ گاڑی وصول کر سکتا ہےیانہیں؟۔ اس کے بارے میں یہاں کے ایک مفتی صاحب کی رائے یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ اور اسی طرح امام شافعی اور ایک روایت میں امام مالک  اس کے قائل ہیں کہ قرض دینےوالے کو اس مال کی جنس سے قرض وصول کر لینا جائزہے۔ لہذادوسری جنس سے قرض وصول کرنا جائز نہیں۔

دوسرےمفتی صاحب کی رائے یہ ہے کہ علامہ شامی نے ردالمختار کے متعدد مواقع پر امام حمودی کے حوالے سے علامہ اخصب  کی شرح قدوری سے اپنے دور میں اس کے جواز کا فتوی نقل کیا ہے ۔فتوی کی عبارت یہ ہے:

ان عدم جواز الأخذ من خلاف الجنس کان فى زمانهم لمطاومتهم الفرق و الفتوى اليوم علي جواز الأخذ عند القدرة من أى مال کان لا سيما فى ديارنا لمداومتهم العقوق (شامى:6/151)

آگے مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اگرچہ امام ابوحنیفہ کے اصل مسلک کے لحاظ سے بکر کو یہ کار اپنے قرض میں وضع کرنا جائز نہیں کیونکہ قرضدار کے مال میں سے قرض کے خلاف جنس پر بکر کو دسترس حاصل ہے تاہم علامہ شامی کے بقول اب فتوی اس پرہے کہ قرض کے خلاف جنس سے آپ اپنا قرضہ وصول کر سکتے ہیں۔

مفتی صاحب جمہور فقہائے احناف کے نزدیک محقق اور مفتی بہ قول کونسا ہے ؟رہنمائی فرمائیں،نوازش ہوگی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری رائے میں بھی مذکورہ طریقہ میں زید کو اپنے قرضے کی مد میں بکر کی گاڑی رکھنا درست ہے بشرطیکہ اس گاڑی کی مارکیٹ ویلیو قرضے کے برابر ہو اور اگر مارکیٹ ویلیو زائد ہوتو زائد رقم واپس کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved