• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک بندے کا دوسرے شخص کے پیسے بھیجنے پر اجرت لینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارےمیں  کہ دو بندے ثاقب اور شوکت لاہور میں کام کرتے ہیں ایک ساتھی (ثاقب)گھرپیسے بھیجنا چاہتے ہیں تو شوکت نے اسے کہا کہ آپ مجھے پیسے دے دیں پشاور میں میرا بھائی آپ کے بھائی کو پیسے دےدے گا۔لیکن جتنا خرچ ایزی پیسہ چارج ہے وہ  مجھے دے دیں ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ شوکت کا زائد پیسے لینا ازروئےشریعت   درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوکت کااس طرح رقم بھیجنا اور  زائد پیسے لینا جائز نہیں ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت سفتجہ کی ہے جس کا جواز عرف اور ضرورت کی وجہ سے ہے جبکہ یہاں نہ عرف ہے اور نہ ضرورت ۔عرف اس لئے نہیں کہ یہ صرف ایک شخصی معاملہ ہے اور ضرورت اس لئے نہیں کہ ایزی پیسہ وغیرہ کی صورت میں اس کے باقاعدہ آسان متبادل موجود ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved