• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امام کا پانچویں رکعت کےلئے کھڑا ہونا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام صاحب چار رکعات پوری کرنے کے بعد بیٹھنے کے بجائے سیدھے کھڑے ہو گئے اور پھر مقتدیوں کے لقمہ دینے کی وجہ سے واپس بیٹھ گئے،پانچویں رکعت نہیں پڑھی اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا۔(1)اس نماز کا کیا حکم ہے؟

(2)اور اگر پانچویں رکعت کیلئے کھڑا ہوجائے اور واپس نہ بیٹھے،تو اس نماز کو کیسے مکمل کیا جائے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں نماز ہوگئی۔

(2) اس صورت میں اس کو چاہیے کہ کھڑے ہونے کے بعد جب تک اس زائد(پانچویں) رکعت کا سجدہ نہیں کیا جب یاد آجا ئے قعدہ کی طرف لوٹ جائے اور آخر میں سجدہ سہو کرےلیکن اگر اس زائد(پانچویں)رکعت کا سجدہ بھی کر لیا  تو پھر ایک رکعت اور ملادے تاکہ  چھ رکعات پوری ہوجائیں اور یہ چھ رکعات نفل بن جائیں گی اور فرض دوبارہ پڑھےلیکن  اگر چوتھی رکعت کے بعد قعدہ کیا تھا تب چار رکعات اس کے فرض  ہوگئے، دو رکعات نفل بن گئی مگر دونوں صورتوں میں سجدہٴ سہو لازم ہے۔

الجوہرہ النيرہ(1/ 306)میں ہے:

قوله:(وإن سها عن القعدة الأخيرة فقام إلى الخامسة رجع إلى القعدة ما لم يسجد وألغى الخامسة)أي تركها؛لأن في رجوعه إلى القعدة إصلاح صلاته وذلك ممكن ما لم يسجد؛لأن ما دون الركعة محل للرفض(قوله:ويسجد للسهو)لأنه أخر واجبا وهو القعدة.

قوله:(وإن قيد الخامسة بسجدة بطل فرضه)…. قوله:(وتحولت صلاته نفلا).

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved