- فتوی نمبر: 23-395
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > طہارت > غسل کا بیان
استفتاء
(1)اگر کوئی فحش کتا ب یا کچھ اور پڑھنے سے مرد کی شرمگاہ سے پانی نکل آئے تو کیا اس پر غسل واجب ہو جائے گا ؟
(2)اگر احتلام یا اپنی مرضی سے پانی نکالے تو وہ اس ناپاکی کی حالت میں مرجائےتو اس کے متعق کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) فحش کتاب یا کچھ اور پڑھنے سے مرد کی شرمگاہ سے اگر منی(گاڑھا پانی ) نکل آئے تو غسل واجب ہوگا۔ اور اگر منی نہ نکلے بلکہ پتلا چمکدار ،لیس دار پانی نکلے تو غسل واجب نہ ہوگا۔
(2)ناپاکی کی حالت میں فوت ہونے والےشخص پر بھی غسل واجب ہوتا ہے البتہ اس کو غسل دینے کا درج ذیل طریقہ ہوگا: کہ دانتوں اورمسوڑھوں پر اور ناک کے دونوں سوراخوں میں تین دفعہ روئی یا کپڑا تر کرکے پھیرنا ضروری ہےجبکہ پاک آدمی کے منہ اور ناک میں اس طرح روئی یا کپڑا تر کر کے پھیرنا ضروری نہیں،باقی طریقہ وہی ہے جو پاکی کی حالت میں فوت ہونے والے کا ہے۔
(1) الفتاوى ہنديہ (1/ 14) میں ہے:
الموجبة للغسل وهي ثلاثة منها الجنابة وهي تثبت بسببين أحدهما خروج المني على وجه الدفق والشهوة من غير ايلاج باللمس أو النظر أو الاحتلام أو الاستمناء كذا في محيط السرخسي من الرجل والمرأة في النوم واليقظة.
(1)البحر الرائق (1/ 57) میں ہے:
فرض الغسل عند خروج مني موصوف بالدفق والشهوة عند الانفصال عن محله.
(2)در مختار (2/ 195) میں ہے :
( ويوضأ ) من يؤمر بالصلاة ( بلا مضمضة واستنشاق )للحرج وقيل يفعلان بخرقة وعليه العمل اليوم ولو كان جنبا أو حائضا أو نفساء فعلا اتفاقا تتميما للطهارة.
( قوله : ولو كان جنبا إلخ ) نقل أبو السعود عن شرح الكنز للشلبي أن ما ذكره الخلخالي أي في شرح القدوري من أن الجنب يمضمض ويستنشق غريب مخالف لعامة الكتب .
قلت : وقال الرملي أيضا في حاشية البحر : إطلاق المتون والشروح والفتاوى يشمل من مات جنبا ولم أر من صرح به لكن الإطلاق يدخله ، والعلة تقتضيه ا هـ وما نقله أبو السعود عن الزيلعي من قوله : بلا مضمضة واستنشاق ولو جنبا صريح في ذلك لكني لم أره في الزيلعي ( قوله اتفاقا )لم أجده في الإمداد ولا في شرح المقدسي.
(2) بہشتی زیور(137) میں ہے :پھر اس کو وضو کرا دو، لیکن نہ کلی کراؤ نہ ناک میں پانی ڈالو اور نہ پہنچوں تک ہاتھ دھلاؤ بلکہ پہلے منہ دھلاؤ پھر ہاتھ کہنی سمیت پھر سر کا مسح پھر دونوں پیر اور اگر تین دفعہ روئی تر کرکے دانتوں اورمسوڑھوں پر پھیر دی جائے اور ناک کے دونوں سوراخوں میں پھیر دی جائے تو بھی جائز ہے۔ اور اگر مردہ ناپاکی کی حالت میں یا حیض و نفاس میں مر جائے تو اسی طرح سے منہ اور ناک میں پانی پہنچانا ضروری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved