- فتوی نمبر: 24-74
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > تعلیم و پڑھائی سے متعلق مسائل
استفتاء
پاکستان میں رائج مخلوط نظامِ تعلیم سے کوئی بھی ہائر یونیورسٹی پاک نہیں ،تو لڑکوں کے ساتھ لڑکیاں بھی پڑھتی ہیں اور تعلیم کےحوالےسےرہنمائی مدد اور باقی باتیں صرف میسیج کی صورت میں کرتے ہیں لڑکیاں لڑکےاس کےعلاوہ بُری باتوں/نیت/شہوت کا شائبہ بھی نہیں ،تو کیا اس طرح نامحرم لڑکا لڑکی کا بات کرنا جائز ہے جس میں وہ دونوں اپنے شعبے کے متعلق ہی بات کریں اور میسیج پر ہی بات کریں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں پہلی ترجیح یہ ہو کہ لڑکیاں لڑکیوں سے اور لڑکے لڑکوں سے تعلیمی مدد حاصل کریں ، اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اپنے اساتذہ سے مدد حاسل کریں اگریہ بھی ممکن نہ ہو تو لڑکے لڑکیوں سے اور لڑکیاں لڑکوں سے بذریعہ میسج تعلیمی مدد حاصل کر سکتے ہیں ،تاہم اس میں یہ ضروری ہے کہ لڑکیاں اپنے میسج اپنے والدین کے علم میں لاتی رہیں کہ یہ میسج کیا ہے اور یہ میسج آیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved