• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خالی پڑی ہوئی زمین پر زکوۃ کا حکم

استفتاء

ايك آدمی کے پاس تین گھر ہیں جن میں سے ایک میں وہ خود رہتا ہے ،ایک گھر اس کے والد نے لیا ہوا ہے جبکہ ایک گھر بند پڑا ہوا ہے ،تین پلاٹ بھی ہیں اور تین کنال زرعی زمین بھی ہے پندرہ لاکھ نقد ہیں ۔اس آدمی نے کتنی زکوۃ دینی ہے،جو گھر بند ہے وہ تیس لاکھ کا لیا اور جو تین پلاٹ ہیں ان کی قیمت چالیس لاکھ کے قریب ہے۔

وضاحت مطلوب:کیا یہ ساری چیزیں آگے بیچنے کی نیت سے خریدی ہیں؟

جواب وضاحت:اگر اچھی قیمت ملی تو سیل کر دوں گا نہیں تو پڑی رہےیہی نیت تھی یعنی ایک پلاٹ رہائش کے لئے ہے اور ایک پلاٹ پر دوکان بناکر اس کو کرایہ پر دینے کا ارادہ ہے اور ایک پلاٹ میں یہ نیت ہے کہ جب اچھی قیمت ملے گی تو اس کو بیچ دوں گا،اور جب تک اچھی قیمت نہیں ملتی اس وقت تک اس کو کرایہ پر دینے یا ایسا  ہی پڑے رہنے کا ارادہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذكوره صورت میں صرف نقدی پراڑھائی(2.5)فیصد  زکوۃ ہوگی،پلاٹوں پر زکوۃ نہیں۔

الدر المختار(3/ 212)میں ہے:وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة لأنها مشغولة بحاجته الأصلية.ہندیہ  (1/180)میں ہے:ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لا تجب فيها الزكاة كما لا تجب في بيوت الغلة.الدر المختار(3/ 232)میں ہے:ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئا للقنية ناويا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved