• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تسبیح تراویح میں "العظمة” کا صحیح تلفظ

استفتاء

سبحان ذی الملک والملکوت سبحان ذی العزة والعظمة والهیبة والقدرة والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحی الذی لا ینام ولا یموت سبوح قدوس ربنا ورب الملئكة والروح اللهم اجرنا من النار یا مجیر یامجیر یامجیر .

ترجمہ:

سلطنت اور بادشاہت والا ہر عیب سے پاک ہے عزت ،شان وشوکت رعب وقدرت بڑائی اور قوت والا ہر عیب سے پاک ہے زندہ جاوید بادشاہ ہر عیب سے پاک ہے جو نہ سوتا ہے نہ مرتا ہے نہایت بے عیب نہایت پاک ہمارا آقا فرشتوں کا آقا روح کا آقا،اے اللہ ہمیں آگ سے بچا، اے بچانے والے، اے بچانے والے، اے بچانے والے۔

آپ لوگوں کو جان کر حیرانی ہو گی کہ اوپر لکھی ہوئی تسبیح جو ہم تراویح کے دوران ہر چار رکعت کے بعد پڑھتے ہیں اس میں ہم ایک لفظ یعنی والعظمۃ مستقل غلط پڑھتے آرہے ہیں ۔

عربی میں ایک لفظ ہے "العظْمة” جس کے معنی ہیں ہڈی کا ٹکڑا اور دوسرا لفظ ہے "العظَمة” جس کے معنی ہیں بزرگی بڑائی شان وشوکت لہذا ہمیں اس تسبیح میں "ظ” پر جزم پڑھنے کے بجائے” ظ” پر زبر پڑھنا چاہیے جو کہ صحیح ہے ۔پڑھے لکھے لوگوں سے گزارش ہے کہ اگر انہیں اس بارے میں کوئی شبہ ہو تو وہ مہر بانی کر کے لا یعنی بحث میں پڑنے سے پہلے عربی زبان کی لغت دیکھ لیں ۔

اگر اس جگہ "العظْمة”  یعنی "ظ” پر جزم پڑھیں گے تو اس کے معنی ہڈی کے ٹکڑے والا ہو جائیں گے جو کہ اللہ تعالی کی نسبت سے انتہائی غلط بات ہو گی ۔

اس پوسٹ سے متعلق جواب مرحمت فرمائیں کہ کیا یہ بات درست ہے ؟

نوٹ :جہاں تک ممکن ہو اس بات کو دوسروں کو بھی بتائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ بات درست ہے کہ عربی زبان میں”العظمة”کا لفظ” ظ” کے سکون کے ساتھ ہڈی کے معنی میں ہے اور” ظ” کے زبر کے ساتھ عظمت اور شان وشوکت کے معنی میں ہے جیسا کہ عربی لغت کی مندرجہ ذیل کتابوں سے ثابت ہے۔

مصباح اللغات میں ہے:

العظمةبسکون الظاء بمعنی ہڈی کا ٹکڑہ

العظمة بفتح الظاء بمعنی شان وشوکت ،وقار بڑائی

المنجد فی اللغۃ1/514میں ہے :

العظْم ج اعظم عظامة وعظامه قصب الحیوان الذی عليه اللحم العظْمة القطعة من العظم

العظَمة من الساعد اوللسان ج عظمات .

القاموس المحیط 4/214میں ہے :

العظَمة: محركة والعظّامة والعظموت کجبروت الکبر والنحوة والزهو،

والعظْم : قصب الحیوان الذی عليه اللحم .

المحیط فی اللغۃ 1/457میں ہے:

العظْم:خشب الرحل بلا انساع ولاأداة واصل الشی ایضا ،

والعظَمة والعظَمية من التعظم والنخوه .

لہذا جہاںتک ہو سکے اس لفظ کو صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کی جائے لیکن عوام کی اکثریت کے لیے ایسی باریکیوں کی رعایت رکھنا عموما مشکل ہو جاتا ہے اس لیے ان پر زیادہ دارو گیر بھی نہ کی جائے۔

شامی2/474میں ہے:

لان اکثر الناس لایمیزون بین وجوه الاعراب .

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved