• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حضرت عمرؓ کا یزید کو دو قسم کے کھانے سے روکنا

استفتاء

حضرت یزید بن ابی سفیان ؓکے متعلق یہ افواہیں گرد ش کرنے لگیں کہ وہ طرح طرح کے کھانے تناول کرتے ہیں اور یہ خبر یثرب کے تمام اطراف میں پھیل گئی ۔یہاں تک کہ جب امیر المؤمنین ؓکو بھی اس بات کا علم ہوا تو آپ ؓنے اپنے ایک غلام یرفا سے کہا کہ جب تجھے پتہ چلے کہ وہ کھانے میں حاضر ہے تو مجھے بتا دینا ۔چنانچہ جب یزید بن ابی سفیان ؓکھانا کھانے کے لیے بیٹھے تو غلام نے آپ ؓکو مطلع کردیا۔حضرت عمر ؓفورا تشریف لائے اور سلام کر کے اجازت طلب کی اجازت ملی تو اندر تشریف لائے اوران کے قریب بیٹھ گئے ۔تھوڑی دیر کے بعد ثرید اور گوشت آیا ۔حضرت عمر ؓ نے بھی ان کے ساتھ تناول کیا پھر بھنا ہوا گوشت آیا تو یزید نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو حضرت عمر ؓنے روک دیا اور سر زنش کرتے ہوئے فرمایا خدا کا خوف کرو !اے یزید بن ابی سفیان ؓ کیا کھانا کھا لینے کے بعد پھر دوبارہ کھائو گے ؟اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں عمر ؓکی جان ہے اگر تم لوگوں کے طریقہ کے خلاف چلو گے تو وہ بھی تمہارے طریقہ کے خلاف ہی چلیں گے ۔(منتخب کنز العمال (401/4)

سوال:کیا یہ واقعہ درست ہے ایک وقت میں ایک کھانا یعنی ایک سالن کھانا سنت ہے اور ایک وقت میں دوکھانے یعنی دوسالن کھانا خلاف سنت ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ واقعہ درست ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک وقت میں دوسالن کھانا خلاف سنت ہے ۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ کھانوں میں اتنا توسع حضرات صحابہؓکے عام معمول کے خلاف تھا اس لیے حضرت عمر ؓنے اسے ناپسند فرمایا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved