- فتوی نمبر: 11-286
- تاریخ: 10 اپریل 2018
استفتاء
1۔ایسا شخص جو لاہور میں نوکری کرتا ہے لیکن ہر ہفتے کے بعد اسلام آباد چھٹی پر گھر جاتا ہے دو دن رہ کر واپس آجاتا ہے اب کیا یہ مسافر ہی رہے گا یا پھر لاہو رمیں مقیم رہے گا کیونکہ اس کی نوکری مستقل وہاں ہے بالتفصیل جواب دیجئے گا۔
2۔ایک اور مسئلہ جب بندہ سفر میں ہو بالخصوص جماعت کے ساتھ وقت لگانے جاتاہے پھر کافی مشکل ہوتی ہے کہ ایک علاقے میں 20یا25دن کے لیے گیا ہے اب وہ اس علاقے میں مقیم تو ہو گیا ہے اب سوال یہ ہے کہ پھر وہ اس جگہ سے 48میل سفر کرنے کے بعد مسافر ہو گا یا پھر اگر گائوں تبدیل ہو گیا ہے تو وہ مسافر ہو گا؟
وضاحت مطلوب ہے کہ:
سوال نمبر1میں آپ نے جس آدمی کا ذکر کیا ہے کبھی وہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ لاہو ر میں ٹھہرے ہیں ؟اور ان کا سامان وغیرہ لاہور میں ہے ؟کوئی عارضی رہائش ہے ؟اور سوال نمبر2میں ایک علاقے سے کیا مراد ہے ایک بڑا علاقہ جس میں مختلف گائوں اور شہرہوں یا کوئی بڑا شہر جیسے لاہور یا کراچی وغیرہ
جواب وضاحت :
1۔نہیں وہ پندرہ دن کبھی بھی لاہور نہیں رہے دوران ڈیوٹی ۔۔۔(اگر رہ لے تو کیا حکم ہو گا اس کا بھی بتادیں تو اچھا ہو گا کیونکہ عین ممکن ہے کہ کبھی پندرہ دن رکنا پڑ سکتا ہے )جی سامان جو عارضی استعمال کا ہے وہ ادھر ہی رکھا ہے اور عارضی رہائش ابھی کرایہ پر ہے بعد میں ممکن ہے سرکاری یا کمپنی دے دے۔اور ایک بات اور واضح کریں کہ اگر یہ بندہ اپنی رہائش لے لے تو کیا حکم ہو گاکیونکہ وہ لینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے ۔
سوال نمبر 2کے حوالے سے زیادہ تر تو بڑا علاقہ ایسا ہوتا ہے جس میں مختلف گائوں اور شہرہوں کبھی کبھی بڑا شہر کراچی لاہور اسلام آباد جیسے شہروں میں بھی جانا ہوتا ہے کمپنی کبھی کبھی بھیج دیتی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔یہ شخص جب تک لاہور میں پندرہ دن کی نیت کر کے پندرہ دن مسلسل نہ ٹھہرے گا اس وقت تک لاہور میں مسافر رہے گا۔البتہ اگر ایک مرتبہ بھی پندرہ دن کی نیت کرکے مسلسل پندرہ دن ٹھہر گیا تو پھر مقیم ہوا کرے گا ۔مکان خواہ کرائے کا ہو یا اپنا ،دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے ۔
2۔جب تک یہ شخص کسی ایک گائوں یا ایک شہر میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت کرکے نہ ٹھہرا تو مقیم نہ ہوگا ۔نیز کسی شہر یا دیہات میں مقیم ہونے کے بعد 48میل کے سفر کی نیت سے آبادی سے باہر نکلے گا تو مسافر ہو گا ورنہ نہیں ۔
نوٹ:یہ آپ کے سوالوں کا اصولی جواب لکھ دیا ہے لیکن ان مسائل کی نوعیت ایسی ہے کہ تمام تفصیلات اور شقوں کو مختصر تحریر میں سمیٹنا مشکل ہے اس لیے مزید تسلی کے لیے آپ از خود دارالافتاء میں تشریف لاکراپنے مسائل براہ راست پوچھیں یا مسائل بہشتی زیور کا متعلقہ باب مطالعہ کریں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved