- فتوی نمبر: 12-306
- تاریخ: 03 اگست 2018
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گذارش یہ ہے کہ میں نے تقریبا 34سال قبل اپنے بوڑھے والدین کے ہمراہ عمرہ ادا کیا تھا عمر ہ ادا کرنے کے بعد کوہ مروہ پر موجود لڑکوں سے سر کے بال تھوڑے تھوڑے دونوں طرف سے کٹوالیے تھے۔(وہ اس کو قصر کہتے ہیں)اور پھر ہم نے احرام اتار دیاتھا کچھ دنوں کے بعد مدینہ شریف گئی وہاں معلوم ہوا کہ دم دینا پڑیگا۔چونکہ اس وقت رقم کی قلت تھی ۔اس لیے کسی کے کہنے پر صدقہ دیا تھا ۔اب میرے والدین بھی تقریبا 22سال قبل فوت ہو چکے ہیں۔لہذا اب مجھے کیا کرنا چاہیے ؟مہربانی فرماکر جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عمرہ میں احرام سے نکلنے کے لیے کم از کم سر کے ایک چوتھائی بالوں کا ایک پورے کے برابر کٹنا ضروری ہے اور پورے سر کے بالوں کا ایک پورے کے بقدر کٹنا سنت ہے ۔لہذا مذکورہ صورت میں اگر آپ کے غالب گمان کے مطابق ایک چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے بقدر نہیں کٹے تھے تو فی آدمی ایک دم دینا ہو گااور یہ دم حدود حرم میں ہی دیا جائے گا ۔اور اگر آپ کے غالب گمان کے مطابق ایک چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے بقدر کٹ گئے تھے تو اس صورت میں دم یا صدقہ تو نہیں آئے گا البتہ ترک سنت کی وجہ سے کراہت ہو گی جس پر تو بہ ،استغفار کرلینا کافی ہے ۔
بحرالرائق (ص:606/2)میں ہے:
والمراد بالتقصير ان يأخذ الرجل والمرأة من رؤس شعر ربع الرأس مقدارالانملة۔۔
وايضافيه(128/3)
قوله وخص ذبح هدي المتعة والقران بيوم النحر والکل بالحرم لا بغيره ۔۔بيان لکون الهدي موقتا بالمکان سواء کان دم شکر او جناية۔
بدائع الصنائع (ص:328/2):
فالحلق اوالتقصير واجب عندنا اذا کان علي رأسه شعر لايتحلل بدونه۔فقط والله تعالي اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved