• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

احرام کی حالت میں مریض کا سلے ہوئے کپڑے پہننا

استفتاء

ہمارے ایک عزیز ہیں جو مدینہ سے مکہ جارہے تھے مکہ پہنچ کر ان کی طبیعت خراب ہوئی وہ حالت احرام میں تھے ان کو ہسپتال داخل کیا گیا پتہ چلا ان کو ھارٹ اٹیک ہوا ہے ۔ہسپتال والوں نے احرام کی چادریں اتار کر ہسپتال کا سلاہوا لباس پہنا دیا جو پورے ایک دن پہنے رکھا اس کے بعد محرم مریض کی طرف سے احرام سے حلال ہونے کے لیے دم دیا گیا اور وہ احرام سے باہر نکل گئے ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا مریض پر سلے ہوئے کپڑے پہننے کیوجہ سے دم لازم ہوگا؟اور جس عمرے کا احرام باندھا تھا کیا اس کی قضاء لازم ہو گی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس مریض پر سلے ہوئے کپڑے پہننے کی وجہ سے بھی ایک دم ہو گا کیونکہ اس مریض نے احصار کا دم دینے سے پہلے12 گھنٹے سے زائد سلے ہوئے کپڑے پہنے ہیں ،اورجس عمرے کا احرام باندھا تھا اس کی قضاء بھی لازم ہوگی۔

۱۔فتاوی عالمگیری 1/255 میں ہے:

المحصر من أحرم ثم منع عن مضي في موجب الإحرام سواء كان المنع من العدو أو المرض أو الحبس أو الكسر أو القرح أو غيرها من الموانع من إتمام ما أحرم به حقيقة أو شرعا وهذا قول أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في البدائع وحد المرض الذي يثبت به الإحصار عندنا أن يقعده عن الذهاب والركوب إلا لزيادة مرض .

ص 1/256 میں ہے:

وأما حكم الإحصار فهو أن يبعث بالهدي أو بثمنه ليشتري به هديا ويذبح عنه وما لم يذبح لا يحل وهو قول عامة العلماء سواء شرط عند الإحرام الإهلال بغير ذبح عند الإحصار أو لم يشترط ويجب أن يواعد يوما معلوما يذبح عنه فيحل بعد الذبح ولا يحل قبله حتى لو فعل شيئا من محظورات الإحرام قبل ذبح الهدي يجب عليه ما يجب على المحرم … هدی  الاحصار لایجوز ذبحه الا فی الحرم عندنا .

غنیۃ الناسک ص 251میں ہے :

(فاذا لبس المحیط یوما کاملا او لیلة کا ملة فدم)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved