- فتوی نمبر: 11-14
- تاریخ: 20 جنوری 2018
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان > جنایات کا بیان
استفتاء
قاری صاحب گذارش ہے کہ جب میں حج کے لیے گئی تھی پاکستان سے ہم روانہ ہوئے عمرہ ادا کرنے کے لیے تو مجھے حرم جانے سے پہلے ماہ واری ہوگئی اور میں نے اس حالت میں عمرہ ادا کیا مجھے معلوم نہ تھا اور ہوٹل آکر میں نے اپنے بال بھی کاٹے اور احرام کھول دیا اس بات کا علم مجھے احرام کھولنے کے بعد ہوا تو کیا مجھے ایسی صورت میں کوئی دم اداکرنا ہو گا۔ برائے مہربانی اس کا جواب مجھے لکھ کردے دیں۔
(ماہ واری مجھے گولیاں کھانے کے باوجود ہو گئی)کیا میرا عمرہ اداہو گیا یا نہیں ؟احتیاطا میں نے صدقہ ادا کر دیاتھا لیکن مجھے کتنی مقدار یا کچھ خاص حد تک صدقہ اداکرنا ہے وہ بھی بتادیں میں جانتی ہوں کہ اس حالت میں طواف کعبہ جائز نہیں ہے لیکن میں اس واقعے سے بے خبر تھی ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کا عمرہ تو ادا ہو گیا ،لیکن حالت حیض میں طواف کرنے کی وجہ سے آپ کو حدود حرم میں بطور دم کے ایک بکراذبح کرانا ہوگا۔جس کے لیے خود جانا ضروری نہیں کسی کو کہہ کر بھی یہ کام کروا سکتے ہیں۔
غنیۃ المناسک276میں ہے :
ولوطاف للعمرة کله او اکثره او اقله ولو شوطا جنبا او حائضا او نفساء او محدثا فعیله شاة .
معلم الحجاج ص 323میں ہے :
طواف عمرہ پورا یا اکثر یا اقل اگر چہ ایک ہی چکر ہوا اگر جنابت یا حیض ونفاس کی حالت میں یا بے وضو کیا تو دم واجب ہو گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved
