- فتوی نمبر: 12-283
- تاریخ: 27 جولائی 2018
استفتاء
1۔قربانی کے فضائل بتا دیں 2۔نیز یہ بھی بتا دیں کہ یہ فرض ہے سنت ہے واجب ہے ؟3۔ نیز کس کےلیے ضروری ہے؟4۔اور اس کے نہ کرنے پر کتنا گناہ ہے اور کرنے پر کتنا ثواب ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔قربانی کی فضیلت
ترمذی شریف میں ہے
عن عائشۃ رضی اللہ عنھا ان رسول اللہ ﷺ قال ما عمل آدمی من عمل یوم النحر احب الی اللہ من اھراق الدم انہ لیاتی یوم القیامۃ بقرونھا و اشعارھا و اظلافھا و ان الدم لیقع من اللہ بمکان قبل ان یقع من الارض فطیبوا بھا نفسا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رقم الحدیث 1493
ترجمہ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قربانی کے دن آدمی کا کوئی عمل اللہ تعالی کے نزدیک قربانی کرنے سے زیادہ پیارا نہیں ۔اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور اپنے بالوں اور کھروں کے سمیت حاضر ہو گا ۔یعنی ان سب چیزوں کے بدلے ثواب ملے گااو رقربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالی کے یہاں ایک خاص درجہ میں پہنچ جاتا ہے ۔تو پھر تم لوگ جی خوش کر کے قربانی کیا کرو۔۔۔۔۔۔۔۔
2۔ قربانی نہ فرض ہے اور نہ سنت بلکہ واجب ہے۔
فتاوی شامی 9/521میں ہے
فتجب التضحیۃ ای اراقۃ الدم من النعم عملا لا اعتقادا
قال الشامی والوجوب ھو قول ابی حنیفۃ و محمد و زفر والحسن ۔۔۔۔۔
3 ۔ جس شخص کی ملکیت میں اپنی بنیادی ضروریات (حوائج اصلیہ) سے زائد کسی بھی شکل میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر کوئی بھی چیز ہو اس پر قربانی واجب ہے بشرطیکہ وہ قربانی کے دنوں میں مقیم بھی ہو ۔
فتاوی شامی 3/365
وتجب علی کل حر مسلم ذی نصاب فاضل عن حاجتہ الاصلیۃ وان لم ینم بہ ۔۔۔۔
4۔قربانی نہ کرنے پر وعید اور کرنے پر ثواب
مسند احمد میں ہے
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ من وجد سعۃ فلم یضح فلا یقربن مصلانا ۔۔۔۔۔رقم الحدیث 8273
ترجمہ۔حضرت ابو ہریرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قربانی کی گنجائش رکھے (صاحب نصاب ) ہو اور پھر قربانی نہ کرے سو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے ۔
ابن ماجہ میں ہے
عن زید بن ارقم قال قال رسول اللہ ﷺ یا رسول اللہ ما ھذہ الاضاحی ؟ قال سنۃ ابیکم ابراھیم قالو فما لنا فیھا یا رسول اللہ ؟ قال بکل شعرۃ حسنۃ قالو افا لصوف یا رسول اللہ ؟ قال بکل شعرۃ من الصوف حسنۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رقم الحدیث 3127
ترجمہ ۔حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ یہ قربانی کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا تمہارے روحانی باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ ہے صحابہ نے عرض کیا کہ ہم کو اس میں کیا ملتا ہے یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا ہر با ل کے بدلے ایک نیکی صحابہ نے عرض کیا کہ اگر اون والا جانور ہو ؟ آپ نے فرمایا ہر اون کے بال کے بدلے بھی ایک نیکی ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved