• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بغیر گواہ کے نکاح اور اس پر دی گئی طلاق کاحکم

استفتاء

میں نے نکاح کیا تھا جس میں ایک مولوی صاحب تھے اور میں اور میرا میاں تھا گواہ کوئی بھی نہیں تھا اور ہم میں میاں بیوی والا رشتہ بھی قائم تھا اس کے بعد کوئی ایسی بات ہوئی جس وجہ سے میرے میاں نے مجھے تین بار طلاق دے دی ۔زبان سے ،اب ہم دونوں دنیا کے سامنے دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔پہلے نکاح ہوا تھا یا نہیں ؟اور اب دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے یانہیں ؟برائے مہر بانی اس کا جواب دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سابقہ نکاح میں گواہ پورے نہیں تھے اس لیے وہ فاسد ہوا اور فاسد نکاح میں دی گئی طلاق معتبر نہیں ۔لہذا دوبارہ نکاح کرنا درست ہے تاہم سابقہ پر سچے دل سے توبہ واستغفار بھی کریں ۔

شامی 4/94میں ہے:

وفی النکاح شرط حضور شاهدین ای یشهدان علی العقد النکاح الفاسد الذی فقد  شرط من شرائط الصحة کشهود ۔

وایضا5/43:

النکاح الفاسد وهو ماعدم بعض شروط الصحة ککونه بغیر شهود فانه لا حکم قبل الوط وبعده یجب مهرالمثل والطلاق فيه لاینقص عددا لانه متاركة فلو طلقها ثلاثا لا یقع شیء وله تزوجها بلاتحلل ۔

فتاوی عالمگیری1/267میں ہے:

واما من شروط النکاح الشهادة قال عامة العلماء انها شرط جواز النکاح هکذا فی البدائع اذا وقع النکاح الفاسد فر ق القاضی بین الزوج والمرأة فان لم یکن دخل بها فلا مهر لها الی قوله وتجب العدة عليها وفی مجموع النوازل الطلاق فی النکاح الفاسد یکون متاركة ولاینتقص من عدد الطلاق کذا فی الخلاصة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved