• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرآن  مجید  کی آیات  کریمہ کی تعداد

استفتاء

کیا قرآن  پاک میں چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ آیات ہیں؟کہیں اور میں نے سنا ہےکہ چھ ہزار چھ سو چھتیس آیات ہیں،اس کے علاوہ  دوسری جگہ پر چھ ہزار چھ سو تئیس آیات ہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:اس سوال کا مقصد اور ضرورت کیا ہے؟

جواب وضاحت:اپنی معلومات کے لئے تاکہ شک و شبہ نہ رہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن کریم کی آیات کے بارے میں قراء کے درمیان اختلاف ہے۔اس اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ بعض قراء کے نزدیک ایک مقام پر وقف ہے اور دوسرے کے نزدیک نہیں تو جن کے نزدیک وقف ہے ان کے نزدیک ظاہر ہے کہ ایک آیت بڑھ جائی گی۔البتہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ قرآنی آیات چھ ہزار سے زیادہ ہیں بعض کے نزدیک قرآنی آیات کی تعداد چھ ہزار دو سو سترہ اور چھ ہزار  دو سو چودہ ہیں اور بعض کے نزدیک چھ ہزار دو سو بیس ہیں اور بعض کے نزدیک چھ ہزار دو سو پانچ ہیں اور چھ ہزار دو سو  چار ہیں اور بعض کے نزدیک چھ ہزار ایک سو انیس ہیں اور بعض کے نزدیک چھ ہزار دو سو چھبیس ہیں۔اور چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ والا قول بھی درست ہے۔

مناہل العرفان(1/343)میں ہے:اما عدد آى القرآن  فقد اتفق العادون  على انه ستة  آلاف و مائتا آية و كسر  الا ان هذا الكسر يختلف مبلغه باختلاف اعدادهم في عدد المدني الاول  سبع عشرة وبه قال نافع و في عدد المدني الاخير اربع عشرة عند شيبة و عشر عند  ابي جعفر في عدد المكى عشرون و فى عدد البصرى خمس وهو مروي عن عاصم الجحدرى وفى رواية عنه اربع وبه قال ايوب بن المتوكل و فى رواية عن البصرين انهم قالوا تسع عشرة و روى ذالك عن قتادة وفي عدد الشامي ست و عشرون وهو مروي عن يحي بن الذمارىالاتقان فی علوم القرآن(1/182)میں ہے:عن ابن عباس رضي الله تعالى عنه قال جميع آي القرآن ستة آلاف و ستمائة وست عشرة آية قال الدانى اجمعوا على ان عدد آيات القرآن ستة آلاف ثم اختلفوا فيما زاد على ذالك فمنهم من لم يزد و منهم من قال و مائتا آية و اربع آيات وقيل و اربع عشرة وقيل و تسع عشرة وقيل و خمسون و عشرون وقيل وست و ثلاثونمناہل العرفان(1/344)میں ہے:سبب هذا الاختلاف ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقف على رءوس الآى تعليما لاصحابه انها رءوس آي حتى اذا علموا  ذلك وصل  صلى الله عليه وسلم الآية بما بعدها طلبا لتمام المعنى فيظن بعض الناس ان ما وقف  عليه النبي صلى الله عليه ليس فاصلة فيصلها بما بعدها معتبرا ان الجميع آية واحدة والبعض يعتبرها آية مستقلة فلا يصلها بما بعدها وقد علمت ان الخطاب في ذلك سهل لانه لا يترتب عليه في القرآن زيادة ولا نقصعلوم القرآن(143)میں ہے:قرآن مجید کی آیات کی تعداد شمار حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے مطابق 6666(چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ)ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved