- فتوی نمبر: 23-342
- تاریخ: 02 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
(1)کیا عورت کی آواز بھی پردہ ہے ؟اور جیسا کہ آجکل کے پروگرام ہوتے ہیں مثلا:ختم قرآن ،بخاری شریف کے تو جو خواتین کا پروگرام ہے ان کی آواز اگر باہر جارہی ہو یا مدرسہ کے مرد حضرات تک پہنچے تو کیسا ہے؟
(2)ہمیں اس کے متعلق کیا کرنا چاہیے کہ اگر مائیک نہیں رکھتے تو خواتین تک آواز نہیں جاتی ۔براہ مہربانی تسلی بخش جواب دیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)اگرچہ شرعا عورت کی آواز پردہ نہیں ہے مگر فتنہ کی وجہ سے بلاضرورت مردوں تک عورت کی آواز کا پہنچاناجائز نہیں ہے ۔
(2)مائیک لگائیں مگر مستورات کی جگہ مردوں سے دور ہو یا سپیکر وں کی آواز بقدر ضرورت ہلکی رکھ لیں۔
نوٹ:یہ جواب نفس مسئلہ کو سامنے رکھ کر دیا گیا ہے باقی رہی ان پروگراموں کی شرعی حیثیت اور پھر ان میں خواتین کی شرکت یہ ایک الگ مسئلہ ہے ۔
الدر المختار (1/ 405) میں ہے:( وللحرة )ولو خنثى ( جميع بدنها ) حتى شعرها النازل في الأصح ( خلا الوجه والكفين ) فظهر الكف عورة على المذهب ( والقدمين ) على المعتمد وصوتها على الراجح وذراعيها على المرجوح (وتمنع)المرأة الشابة ( من كشف الوجه بين الرجال ) لا لأنه عورة بل ( لخوف الفتنة ).(رد المحتار)أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها لأن ذلك ليس بصحيح فإنا نجيز الكلام من النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينهاوتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهن.البحر الرائق (3/ 72) میں ہے:أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها ؛ لأن ذلك ليس بصحيح فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة .وهذا يفيد أن العورة رفع الصوت الذي لا يخلو غالبا عن النغمة لا مطلق الكلام فلما كانت القراءة لا تخلو عن ذلك قال أحب إلي فليتأمل .فتاوی محمودیہ (5/ 464) میں ہے:سوال:- عورتوں کاکسی کے گھر جاکرتبلیغ کاذکرکرنا اورایسامعمول بناناکہ روزانہ تبلیغ کا کام ہوسکے کہاں تک مناسب ہے اوراس میں کیاکوئی حرج ہے؟اگرذکرکے دوران نظم آجائے تواس کوترنم کیساتھ پڑھنا کیاعورتوں کے لئے جائز ہے؟
الجواب حامدا ًومصلیاً:پردہ کے ساتھ کسی ایک مکان میں جمع ہوکردین کی باتیں کریں، سیکھیں سکھائیں، کتاب پڑھیں سنیں جس سے دینی معلومات حاصل ہوں، عمل پرپابندی ہو، ایمان تازہ ہوشرعاً درست ہے ،مفیدہے۔ لیکن کوئی تقریر کسی عورت کی ایسی نہ ہو جس کی آواز نامحرموں تک پہنچے ۔ لاؤڈاسپیکر اس میں استعمال نہ کیاجائے ۔ترنم اورگانا ہرگز نہ ہو،۱س سے پورا پرہیز کیا جائے ۔ایسانہ ہو کہ دین کی خاطر کام کیاجائے اوراس میں شیطان کابھی حصہ ہو جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved