• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لائسنس میں ورثا ء کا حصہ

استفتاء

كيا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نواز نامی آدمی کا ذریعہ آمدن بس اڈا ہے بس اڈا چلانے کے لئے لائسنس کا ہونا ضروری ہے اڈا مالک لائسنس کو آگے لاکھوں روپے میں فروخت بھی کرسکتا ہے ۔اب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ نواز نامی آدمی کا انتقال  ہوگیا اس کے ورثاء میں چار بیٹے ،ایک بیٹی ،بیوہ اور والد ہے ۔اب اس لائسنس کے ذریعہ جو آمدن آرہی ہےاس میں سب ورثاء کا حصہ ہے یا صرف اولاد کا ؟

نوٹ:اڈا کی جگہ کرایہ پر  لی ہوئی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:(۱)کیا نواز  کی وفات کے بعد لائسنس قابل استعمال ہے یا نہیں یعنی قانوناً کوئی اور استعمال کرسکتا ہے؟ (۲)اس اڈے کو کون چلا رہا ہےیعنی  ورثاء میں سے کون اس میں کام کررہا ہے؟

جواب وضاحت:(۱)جی قابل استعمال ہے نواز کے علاوہ کوئی اور بھی استعمال کرسکتا ہے ۔وفات کے بعد اس کی حیثیت برقرار ہے۔(۲)بچے ابھی چھوٹے ہیں کوئی اڈے میں کام نہیں کررہا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لائسنس میں تمام ورثاء کا حصہ ہے کیونکہ لائسنس کو جب آگے فروخت کرنے کی قانوناً اجازت ہو تو یہ مال شمار ہوتا ہے اور اسے خریدنا بیچنا جائز ہوتا ہے اورمال میں  وراثت جاری ہوتی ہے لہذا  تمام ورثاء اس میں شریک ہوں گے   البتہ اڈے کی جگہ میں اصلاً ورثاء کا کوئی حق نہیں ہے۔کیونکہ وہ جگہ نواز کی ذاتی ملکیت نہیں تھی ۔ہاں اگر ورثاء متعلقہ مالک کے ساتھ اجارے کا معاہدہ رکھنے پر رضامند ہوں تو پھر بطریق اجارہ اس جگہ سے سب کا حق متعلق ہوگا اور ایسی صورت میں اڈے سے حاصل ہونے والی آمدن میں سب شریک ہوں گے اور اس اشتراک کا تناسب وراثتی تناسب ہوگا کیونکہ بوجہ لائسنس ذمہ داریاں اسی تناسب سے ہوں گی۔بہرحال اس آمدن کے 216 حصے کئے جائیں گے جن میں ہر بیٹے کو 34-34 حصے اور بیٹی کو 17حصے اور بیوہ کو 27 حصے اور والد کو 36 حصے دئیے جائیں گے۔

مسائل بہشتی زیور  (2/244)میں ہے:

تجارتی لائسنس :

اس لائسنس کی حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دور میں اکثر ممالک اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ حکومتی لائسنس کے بغیر سامان درآمد یا بر آمد کیا جائے۔ایک عمومی پابندی کی حالت میں کسی کو لائسنس مل جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو درآمد برآمد کرنے کا حق حاصل ہوگیا جو  اس کو اصالۃً حاصل ہوا ہے۔

اگر لائسنس کسی مخصوص فرد یا مخصوص کمپنی کے نام ہو اور قانون دوسری کمپنی کی طرف اس کی منتقلی کی اجازت نہ دیتا ہو تو ایسے لائسنس کی بیع جائز نہیں۔

البتہ اگر لائسنس کھلا ہو کسی مخصوص فرد یا مخصوص کمپنی کے نام نہ ہو یا ہو تو کسی مخصوص نام پر لیکن دوسرے کو منتقل کرنے کی قانون میں اجازت ہو تو عرف و رواج ہونے کی وجہ سے اس کو فروخت کیا جاسکتا ہے۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

24×9=216                                                  

والدبیوی4بیٹے1بیٹی
سدسثمنعصبہ
4×93×917×9
3627153
362734+34+34+3417

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved