- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 23-273
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
میرے والد کے انتقال کے وقت ان کی اولاد میں چار بیٹےاورچھ بیٹیاں تھیں اور ہماری والدہ ہمارے والد صاحب سے پہلے فوت ہوگئی تھی، انہوں نے سو بیگہ جائیداد(قیمت 40,000,000) وراثت میں چھوڑی تھی اور انکے اپنے والدین پہلے فوت ہوگئےتھے۔بیٹیوں میں سے پانچ کی شادی ہوگئی ایک رہ گئی تھی وہ بھی کچھ وقت بعد غیر شادی شدہ فوت ہوگئی۔اس کے بعد شادی شدہ بہنوں میں سے دو بہنوں کاانتقال ہوگیا اب چار بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں اور سب بال بچہ دار ہیں ،جائیداد میں سے ¼(چوتھائی)حصہ ملا جو میں نے ایک کروڑ کا فروخت کردیاباقی سب جائیداد بھائیوں کے حصے میں رہ گئی،اب میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنے ہی حصے سے صرف حیات بہنوں کو ان کا حصہ دینا چاہتا ہوں ،یہ کیسے کیاجائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے والد کے ترکہ (40,000,000)کے 13 حصے کئے جائیں گے جن میں سے آپ کو 2حصے(6,153,846) ملیں گے۔
لہٰذا جو زائد (3,846,154) آپ کے پاس آئے ہیں وہ سب بہنوں میں برابر تقسیم کئے جائیں گے۔ نیز جو بہنیں فوت ہوگئی ہیں ان کا حصہ ان کے ورثاء (بیٹے،بیٹیاں،شوہر)کو دیا جائے گا۔
نوٹ:جوبہن غیر شادی شدہ فوت ہوگئی ہے اس کی میراث آپ سب بہن، بھائیوں کو اسی حساب سے ملنی تھی اس لئے اس کی میراث کی صورت کونظر انداز کردیا۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
(40,000,000)13
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 | 1 | 1 |
فی بیٹا6,153,846 فی بیٹی3,076,923
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved