- فتوی نمبر: 12-239
- تاریخ: 07 جولائی 2018
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ہم نے انویسٹمنٹ کی نیت سے زمین کا بیعانہ کیا، پراپرٹی ڈیلر کوئی اور خریدار لے آئے جو اس سے کچھ زیادہ بیعانہ دے۔ تو اس صورت میں بیعانہ پر بیعانہ سے کمایا ہوا پرافٹ جائز ہو گا؟
وضاحت مطلوب ہے:
پوری بات کو کچھ تفصیل سے بیان کریں تاکہ پورا معاملہ واضح ہو جائے۔
جواب وضاحت:
ہم نے 70 لاکھ کی زمین خریدنے کے لیے بیعانہ 25 لاکھ روپے جمع کروایا ہے۔ اب ہمارے پاس 25 جولائی تک باقی رقم جمع کروانے کا وقت ہے۔ پراپرٹی ڈیلر کہتا ہے کہ اسی زمین کے لیے وہ کوئی خریدار ڈھونڈے گا اگر 25 جولائی سے پہلے کوئی خریدار مل گیا تو وہ اس سے مثال کے طور پر 27 لاکھ بیعانہ پکڑے گا، 25 لاکھ میں ہمیں کسی اور زمین کا بیعانہ کروا دے گا اور اوپر کا دو لاکھ منافع ہو گا۔ اب وہ زمین جس کے لیے نیا خریدار آیا ہے وہ اور مالک اس زمین کا معاملہ کریں گے۔ اس طرح سے کمایا ہوا منافع جائز ہو گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیعانہ کرنے سے بھی بیع (خرید و فروخت) ہو جاتی ہے اور جائیداد کو آگے فروخت کرنے کے لیے اس پر قبضہ کرنا ضروری نہیں ۔ لہذا بیعانہ کے بعد جائیداد کو آگے فروخت کر دینا جائز ہے اور اس پر ہونے والا نفع بھی جائز ہے۔
مجلہ میں ہے:
للمشتری ان یبیع المبیع لآخر قبل قبضه ان کان عقاراً۔ (مادۃ: 253)
© Copyright 2024, All Rights Reserved