• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مفلس ِمقروض کے لیے اپنا گردہ یا آنکھ بیچنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام او ر علماء عظام ان سوالات کے بارے میں ۔

(1)سائل مقروض ہے اور بھائیوں نے سائل کی رہائش جگہ پر قبضہ کر کے سائل کو گھرسے باہر نکال دیا ہے اورسائل نے اس وقت اپنےبیوی اور بچوں سمیت کبھی پریس کلب کبھی چیئرنگ کراس کو اپنا مسکن بنایا ہواہے۔سائل کے پاس کوئی سونا،چاندی یا کوئی  گائے بھینس بکری نہیں ہے جسے فروخت کرکے قرض ادا کر سکے اور وکلاء کی فیس ادا کر کے اپنے گھر کا قبضہ واپس لے سکے۔

مندرجہ بالا حالات میں ایک سائل کو خودکش کرنا جائزہے؟کیونکہ سائل کے دنیا میں نہ ہونےسے بیوی بچوں کو مالی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

(2)سائل اپنا ایک گردہ یا ایک آنکھ قیمتا فروخت کر سکتا ہے؟

(3)سائل کیا اس حالت میں  زکوٰۃ وغیرہ کا مستحق ہے؟اس جگہ کے علاوہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔

(4)مخیر لوگوں کا نفلی حج یا عمرہ کرنا زیادہ بہتر ہے یا سائل کی مدد کرنا زیادہ افضل ہے۔

قرآن حدیث سنت اور آثار صحابہ سے جواب عنائت فرما کر مشکور مرمائیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سائل نے جو حالات سوالوں میں ذکر کئے ہیں وہ اگر واقعتا درست ہیں تو ان حالات میں سائل زکوٰۃ کا مستحق ہے اور اپنے حالات کے پیشِ نظر زکوٰۃ لے سکتا ہے  تاہم مذکورہ حالات میں خودکشی کرنا یا اپنا گردہ یا آنکھ فروخت کر کے کام چلانا  جائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved