- فتوی نمبر: 12-210
- تاریخ: 27 جون 2018
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
1۔ غیر قانونی طریقہ سے ملک میں لائے گئے ٹائر جن پر ملکی ٹیکس ادا نہ کیا گیا ہو کیا ایسا کاروبار شرعی طور پر حلال ہے یا حرام؟
2۔ ایسے غیر قانونی در آمد شدہ ٹائر گاڑیوں اور سواریوں کے لیے حادثات اور نقصانات کے ساتھ ساتھ جانوں کے ضیاع کا بھی سبب بنتے ہیں۔ کیا اس سلسلہ میں ملوث افراد روزی روٹی حلال ہے یا حرام؟
3۔ غیر قانونی طریقہ سے در آمد کرنے والے لوگ ٹیکس یا ڈیوٹی تو R20900 کے ٹائر کی ادا کرتے ہیں جبکہ کلیئرنسR201100کی ہوتی ہے۔ کیا یہ گھناؤنا جرم نہیں ہے۔ کیا ایسا کرنا حلال ہے یا حرام ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ ایسے ٹائروں کا خریدنا اور انہیں بیچنا جبکہ اس میں دھوکہ دہی کا عنصر شامل نہ ہو جائز ہے اور آمدن بھی حلال ہے۔ تاہم چونکہ یہ حکومت کے ایک جائز قانون کی خلاف ورزی ہے اس لیے گناہ ہو گا۔
2۔ اس کا جواب بھی وہی ہے جو نمبر 1 کا ہے۔
3۔ ناجائز ٹیکس سے بچنے کے لیے کوئی حیلہ کرنا جائز ہے لیکن کونسا ٹیکس جائز ہے اور کونسا ناجائز ہے اور کس حد تک جائز ہے یہ طے کرنا ہمارے بس میں نہیں ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved