• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

باپ کااپنی بیٹی کوبوس وکنارکی وجہ سےبیوی کااس پرحرام ہونا

استفتاء

ایک بچی جس کی عمر 19سال ہے اس کا باپ ملک سے باہر رہتا تھا تین سال پہلے وہ پاکستان  آیا اس نے اپنی کو گلے لگایا اور بوسہ دیا ،لڑکی سمجھی میرا باپ ہے اتنی دیر بعد آیاتو مجھے پیار کررہا ہے پھر جب اس کی چھٹی ختم ہوئی تو اس کے ایک دن پہلے وہ لڑکی اور اس کا باپ گھر میں اکیلے تھے تو اس کے باپ نے لڑکی کو سینے سے لگایا اور گردن پر بوسہ دیا جس طرح وہ سینے سے لگاتا اور بوسہ دیتا لڑکی کو اچھا نہ لگتا ۔اس نے اپنی ماں کو بتایا ماں نے کہا کہ ہو سکتا ہے تمہیں وہم ہو ہو تمہارا باپ ہے تم سے پیار کرتاہو گا پھر جب وہ دوبارہ چھٹی  آیا تو لڑکی اس سے دور رہنے لگی لڑکی عالمہ کا کورس کررہی تھی اس کو باپ کی حرکتیں اچھی نہیں لگتیں تھیں۔

اس بار تو حد ہی ہو گئی سارے سوئے تھے اس کا باپ  آیا تو اس نے لڑکی کو چھاتی سے پکڑ کر دبایا ۔بچی کی  آنکھ کھل گئی اور رونا شروع کردیا ،ماں اٹھی تو گھر میں لڑائی ہوئی ۔اب کیا ان دونوں میاں بیوی کو اکٹھے رہنا چائیے ؟وہ دونوںماں بیٹی اس دن سے اپنی خالہ کے گھر رہ رہی ہیں اور اس کا باپ پاکستان  آگیا ہواہے ،اس نے اب نہیں جانا ۔

برائے مہربانی کوئی مسئلہ بتادیں وہ بہت پریشان ہیں لڑکی دین کا علم دوسال سے پڑھ رہی ہے وہ کہتی ہے ایسی حالت میں ماں پاب کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے کیا یہ سچ ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ :

۱۔قمیض کے نیچے کیا کچھ پہنا ہوا تھا؟

۲۔خود قمیض باریک تھی یا موٹی تھی ؟غرض ہاتھ کی حرارت جسم کو محسوس ہوئی یانہیں؟

جواب وضاحت :

۱۔ قمیض کے نیچے بنیان پہنی ہوئی تھی ۔

۲۔ قمیض موٹی تھی اور ہاتھ کی حرارت جسم کو محسوس نہیں ہوئی ،حرکت محسوس ہوئی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد نے بوسہ سر اور گردن پر دیا ہے لہذا جب تک یہ بات معلوم نہ ہو جائے کہ والد نے یہ بوسہ شہوت سے دیا تھااس وقت تک بیوی شوہر پر حرام نہ ہو گی ۔اسی طرح مذکورہ صورت میں چھاتی سے پکڑ کر دبانے کی صورت میں بھی چونکہ لڑکی نے موٹی قمیض پہنی ہوئی تھی جس کی وجہ سے ہاتھ کی حرارت لڑکی کے جسم کہ محسوس نہیں ہوئی لہذا اس صورت میں بھی بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوئی ۔

چنانچہ فتاوی عالمگیری (1/271)میں ہے:

ثم المس انما یوجب حرمة المصاهرة اذا لم یکن بینهما ثوب اما اذا کان بینهما ثوب فان کان صفیقا لایجد الماس حرارة الممسوس لا ثثبت حرمة المصاهرة وان انتشرت اٰلته بذلک وان کان رقیقا بحیث تصل الحرارة الممسوس الی یده تثبت.کذافی الذخیرة

وایضا فی الشامیۃ (4/118)

واذا قبلها او لمسها او نظرالی فرجها ثم قال لم یکن عن شهوة ذکر الصدر الشهید انه فی القبلة یفتی بالحرمة مالم یتبن انه بلا شهوة…وفی المس والنظر لا الا ان تبین انه بشهوة لان الاصل فی التقبیل الشهوة…ومنهم من فصل فی القبلة فقال ان کانت عن الفم یفتی بالحرمة ولایصدق انه بلاشهوة وان کانت علی الرأس اوالذقن اوالحد فلا الااذا تبین انه بشهوة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved