- فتوی نمبر: 11-322
- تاریخ: 03 اپریل 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
ایک عورت نے اسلام قبول کر لیا ہے ۔سرٹیفکیٹ ساتھ لف ہے ۔اس کا خاوند ابھی تک عیسائی ہے ۔اگر وہ عورت کسی مسلمان سے شادی کرناچاہتی ہے تو :
1۔اس کے نکاح نامے میں اس ازدواجی حیثیت کیا لکھی جائے گی؟
2۔کیا اس کو عدت کی ضروت ہے؟اگر ہے تو کس تاریخ سے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اسلامی ملک میں جب کوئی عیسائی عورت اپنے عیسائی خاوند کو چھوڑ کرمسلمان ہوجائے تو ضابطہ اور عام حالات میں اس عورت کے مسلمان ہوتے ہی اس کا سابقہ نکاح ختم نہ ہو گا بلکہ عدالت اس کے شوہر کو مسلمان ہونے کا کہے گی اگر شوہر مسلمان ہو گیا تو سابقہ نکاح بدستور باقی رہے گا اوراگراس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا یا محض خاموشی اختیار کی تو اب عدالت ان کے سابقہ نکاح کو ختم کرنے کا فیصلہ دید ے گی اور عدالت کے اس فیصلے کو ایک بائنہ طلاق سمجھا جائے گا جس کے نتیجے میں اس عورت کا سابقہ نکاح ختم ہو جائے گا اور اس فیصلے کے بعد آگے نکاح کرنے کیلیے تین حیض عدت گزارنا ہوگی ۔عدالت کے شوہر پر اسلام پیش کرنے کے بعد سابقہ نکاح کو ختم کرنے کے فیصلے سے پہلے جتنی بھی مدت گزر جائے عدت کے حوالے سے اس کا کچھ اعتبار نہ ہو گا۔
1.(واذا اسلم احدالزوجین المجوسین اوامرأة الکتابی عرض الاسلام علی الاخر ، فان اسلم)فها (والا)بان ابی او سکت (فرق بیهما …..354/4
2.لو اسلم احد الزوجین عرض الاسلام علی الاخر فان اسلم والا فرق بینهما…..فان اسلمت المرأة وابی الزوج وفرق تکون الفرقة طلاقا…..338/1
3.(ولو اسلم احدهما)…..لم تبن حتی تحیض ثلاثا )او تمضی ثلاثة اشهر ………………………..359/1
© Copyright 2024, All Rights Reserved