• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق صریح کےبعد کنایہ الفاظ کہنے سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں محمد اصفیا طاہرS/o محمد یسین اپنے ہوش وحواس میں اور بغیر کسی جبر کے لکھ رہا ہوں کہ میں ناہید فاطمہ D/oعلی شبیر کو طلاق دیتا ہوں ۔مزید برآں میرا اس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی رشتہ نہ ہے اور وہ میرے لیے حرام ہے اور وہ اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزار سکتی ہے ۔نیز رخصتی ہو چکی ہے برائے مہربانی بتائیں کتنی طلاقیں واقع ہوئیں؟

وضاحت مطلوب ہے :

۱۔ اس تحریر کا پس منظر کیا ہے ؟

۲۔ خاوند نے خود لکھی ہے یا کسی نے لکھی ہے؟۔

۳۔            اس سے پہلے کو ئی طلاق تو نہیں دی؟

جواب وضاحت :

۱۔ اس تحریر کا پس منظر خاندانی ناچاقیوں سے تنگ آکر دی ہیں ۔

۲۔ خاوند نے خود لکھی ہے۔

۳۔            اس سے پہلے کوئی طلاق نہیں دی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت ایک بائنہ طلاق واقع ہو ئی ہے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے دوبارہ اکٹھا رہنے کے لیے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہے آئندہ کے لے خاوند کے پاس دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved