• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’تمہیں طلاق دی طلاق دی طلاق دی‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میاں کا بیوی سے جھگڑا ہوا وہ کہتی تھی کہ تم تھرڈ کلاس کے ملازم ہو تمہاری اوقات کیا ہے ۔ اس بات پر مجھے غصہ آیا ۔وہ کہنے لگی مجھے طلاق دے دو ۔میرا بیٹا عبد اللہ ایف اے کا طالب علم ہے وہ بھی کہنے لگا کہ ٹھیک ہے طلاق دے دو ۔میں نے کہا ٹھیک ہے میں غصہ میں تھا تو میں نے کہا’’تمہیں طلاق دی طلاق دی طلاق دی‘‘اس کے بعد وہ اٹھی اپنا برقعہ پہنا اور اکیلی رکشہ پر اپنی والدہ کے گھر جیا موسی (شاہدرہ)چلی گئی ۔اس واقعہ کے پندرہ روز بعد اس نے فیملی جج کی عدالت سے نوٹس تنسیخ نکاح اور نان نفقہ کا بھجوا دیا ۔اب کیس عدالت میں ہے ۔میری بیوی کی والدہ کہتی ہے کہ ہم دیوبندی مسلک کے ہیں جب کہ میں اہلحدیث مسلک کا ہوں میرے سسر صاحب بھی اہلحدیث مسلک رکھتے تھے۔ میرے تین بیٹے ہیں عمر اٹھارہ سال ،گیارہ سال اور تیسرا بیٹا چھ سال کا ہے۔بڑی بیٹی کی عمر سترہ سال چھوٹی کی عمر پندرہ سال ہے ۔یعنی تین بیٹے اور دو بیٹیوں کا باپ ہوں۔صلح کے لیے بہت کوشش کی ہے مگر میری بیوی اور ساس کہتی ہیں کہ طلاق ہو چکی ہے ۔لہذا دوبارہ گھر میں آباد نہیں ہو سکتی ۔ اس مسئلہ میں آپ رہنمائی فرما کرعنداللہ ماجور ہوں ۔میں تو اپنا گھر آباد رکھنا چاہتا ہوں رشتے دار وں نے بھی بیوی اور ساس کو بہت سمجھایا ہے مگر وہ نہیں مانتیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر چہ کچھ غصہ اور تلخی تھی لیکن خاوند نے اپنے ہوش وحواس میں طلاق دی ہے  ۔ ایسی صورت میں دی گئی طلاق معتبر ہوتی ہے۔پھر چونکہ تین طلاقیں دی ہیں اس لیے جمہور صحابہؓ وتابعین ؓوائمہؒ کی تحقیق کے مطابق مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ،نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے ۔لہذااب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔آپ اگر چہ اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھتے ہیں لیکنآپ کی بیوی چونکہ اہلحدیث مسلک سے تعلق نہیں رکھتی اس لیے بیوی کے حق میں تینوں طلاقیں مؤثر ہوں گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved