• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج پر طلاق دینا

استفتاء

محترم مفتی صاحبان!ایک بیوہ عورت ہے جس کے تین بچے ہیں اس نے دوسری شادی پہلے میاں کی وفات کے چار سال بعد صرف اس لیے کی کہ اس کی عمر بہت کم تھی اور اس کے والدین بھی بیرون ملک ہو تے تھے اور و ہ بہت پریشان ہوتے تھے اپنی بیٹی کے بیٹے اور بیوہ کی عمر کم ہونے کی وجہ سے جب وہ گھر کے باہر کے کام کرنے اکیلی جاتی تو بہت سی مشکلات کا سامنا ہوتا تھا وہ باپردہ ہے اور اس حالت اور مشکلات سے تنگ  آ کے اس نے شادی کی اور وہ خود بہت دین دار گھرانے سے ہے اور اس کے جو دوسرے میاں ہیں وہ بالکل بھی دیندار نہیں تھے پروہ ایک ساتھ رہتے ہوئے وہ اب کافی بدل گئے ہیں اب ایک دن دونوں کی لڑائی ہوئی اور بیوی نے بولا کہ  آج تک جو کچھ تم کرتے  آئے ہو میں نے نظر انداز کیا تھا پر  آج  میں  آپ کے سارے گھر والوں کو بتاتی ہوں کہ  آپ کیا کرتے ہیں  آپ کے والد کو بھی میاں کے والد پہلے ہی اپنے بیٹے سے بہت ناراض تھے ۔میاں کے بیوی کو ڈرانے کے لیے اس کی کزن کو میسج کیا کہ وہ ڈرجائے جب اس کی کزن اس کی بیوی کو یہ میسج بتائے گی اور وہ بیوی اس کے والدین کو اس کی کوئی شکایت یاکچھ بھی معاملات بتانے سے باز  آجائے جس وقت میاں نے بیوں کی کزن کو میسج کیا تھا اس وقت بیوی نے اس کو میسج پے بولا تھا کہ مجھے طلاق دے دو میں اب نہیں رہوں گی پر میاں نے بیوی کو تو طلاق میسج نہیں کیا پر جو کزن کو میسج کیا وہ یہ تھا ۔بیوی کا نام لے کر ’’کہ میں تمہیں  آ ج تیسری طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق طلاق ‘‘

وضاحت میاں پہلے دو طلاق الگ الگ کافی وقت پہلے دے چکے ہیں پہلے طلاق اور دوسری کے بیچ میں ایک سال کا وقفہ تھا پر میاں کہتے ہیں کہ میں تیسری طلاق دینا نہیں چاہتا تھا صرف ڈرانے کے لیے بولا تھا اگر دینی ہوتی تو بیوی نے جب میسج پر مانگی تھی تب دیتا اسکو اور( میاں کو کیونکہ دین کا نہیں زیادہ علم ،تو ان کو یہ پتا ہے کہ طلاق صرف تب ہوتی ہے جب بیوی سامنے ہو اور وہ اس کے منہ پر بولے کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں )یا پھر اس وقت طلاق ہوتی جب وہ کزن میسج کرنے کی بجائے بیوی کو میسج کرکے بول دے کہ میں تمہیں تیسری طلاق دیتا ہوں وہ کہتے ہیں کہ نہ نیت تھی نہ تمہیں میسج کیا طلاق کا تو پھر کیسے ہو گئی ؟یہ تم سامنے تھی جب کزن کو میسج کیا اور کزن کو بھی طلاق کی نیت سے نہیں ڈرانے کی نیت سے کہا کہ تم ڈر جائو اور میرے والدین اور خاندان والوں کو کچھ مت بتائو ۔اب مفتی صاحبان کیا یہ طلاق ہو گئی یا نہیں ؟کیونکہ دونوں کو  آپس میں پیار ہے اور بیوی کو صرف یہ بات کہ میری وجہ سے یہ اتنا بد ل گئے مسجد جاکے نماز قر آن کررہے ہیں تو نہیں چھوڑنا چاہیے اب وہ عورت اپنے ماں باپ کو اب کوئی اور دکھ نہیں دینا چاہتی ہے اور اس میاں سے کوئی اولاد نہیں ہے تو ایسی صورت میں حلالہ جائز ہے یانہیں؟ برائے مہربانی جلدی جواب دے دیجئیے گا ۔شکریہ

میسج کی تفصیل ساتھ لف ہے۔

وضاحت مطلوب ہے :

کہ پہلی دوطلاقیں جو دی گئی ہیں وہ زبانی تھیں یا لکھ کر؟زبانی تھیں تو الفاظ کیا تھے ؟اور تحریر ی تھیں تو تحریر کہاںہے؟پھر طلاقیں ایک ساتھ تھیں یا الگ تھیں ؟ نکاح ہوا تھا یا صرف رجوع ہوا تھا ؟رجوع کب ہوا تھا ؟

جواب وضاحت:

پہلے طلاق زبانی دی تھی اور دوسری طلاق میسج پہ لکھ کر بھیجی تھی کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘جبکہ پہلی طلاق کے الفا ظ یاد نہیں۔

وضاحت :    دونوں کے الفاظ کیا تھے؟جواب وضاحت :   میں تمہیں طلاق دیتا ہوں میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ۔

نوٹ :پہلی طلاق کے بعد ایک دن کے اندر ہی صلح ہو گئی تھی ۔دوسری طلاق کے بعد بھی دو دن کے اندر اندر صلح ہوگئی تھی۔

لڑکے کا بیان حلفی:

میں محمد عامر شہباز اللہ کو حاضر ناظر جان کر اس بات کا حلفیہ بیان دیتا ہوں کہ وہ میسج جو کہ میں نے اس کی کزن کو کیا وہ صرف ڈرانے کی نیت سے تھا ۔اگر میں نے اپنی بیوی کو طلاق دینی ہوتی تو میں اسے ڈائریکٹ اس کے منہ پر مسیج کر کے دیتا اور میں یہی سمجھتا تھا کہ طلاق اسی صورت میں ہوتی ہے جب ہم ڈائریکٹ بیوی کو دیتے ہیں ۔

لڑکی کا بیان حلفی :

میں اپنے شوہر کی بات کی تصدیق کرتی ہوں کہ واقعی ان کی نیت ڈرانے کی تھی اگر نہ ہو تی تو یہ ڈائریکٹ مجھے میسج کرتے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں میسج پر دی گئی طلاق مستبین غیر مرسوم ہے جو ہر حالت میں نیت کی محتاج ہوتی ہے اور خاوند طلاق کی نیت کی نفی کررہا ہے اور تخویف کی نیت کا دعویدار ہے اور بیوی کو میسج نہ بھیجنا اس کاقرینہ بھی ہے اس لیے مذکورہ میسج سے طلاق واقع نہیں ہوئی ،نکاح بدستور قائم ہے ۔

تنبیہ :طلاق ڈرانے یا مذاق کی چیز نہیں ، آئندہ اس معاملے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ دو طلاقیں خاوند پہلے دے چکا ہے اس کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے اگر یہ حق استعمال کرلیا تو نکاح مکمل طور سے ختم ہو جائے گا اور رجوع کی گنجائش بالکل ختم ہو جائے گی ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved