• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق طلاق کہنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

میں شادی شدہ ہو ں ،ہماری شادی کو سال سے زیادہ ہو گیا ہے ۔میں نے دس دن پہلے اپنی بیوی کو غصے میں  آ کر دو دفعہ طلاق طلاق بولا ہے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس سے طلاق ہو جاتی ہے ؟میں بہت شرمندہ بھی ہوں جو میں یہ غلط لفظ استعمال کیے ہیں ۔میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔پلیز میری اس کے بارے میں راہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکور صورت میں چونکہ دوسری طلاق بھی عدت کے دوران دی گئی ہے لہذا دو طلاقیں رجعی واقع ہو گئیں۔میاں بیوی صلح کرنا چاہیں تو بغیر نکاح کے صلح کرسکتے ہیں ۔طلاق کے الفاظ جب صاف صاف بولے جائیں تو نیت کی ضرورت نہیں ہوتی ۔اور لفظوں کی سنگینی کا علم ہونے نہ ہونے سے بھی فرق نہیں پڑتا۔

تنبیہ!یادرہے کہ  آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق کا اختیار رہ جائے گا۔۔۔فقط واللہ اعلم

کمافی ردالمحتار علی الدرالمختار4/528:

الصریح یلحق الصریح ویلحق البائن بشرط العدة…

(بشرط العدة)هذا الشرط لابد منه فی جمیع صور اللحاق

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved