• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

علیحدہ علیحدہ طلاق اور رجوع کے بعد تیسری طلاق

استفتاء

میرے میاں نے تقریبا تین سال قبل دوسری شادی کی اور مجھ سے چھپائے رکھی ۔دوسری بات یہ ہے کہ میرے میاں کا چہرے سے  آپریشن ہوا ہے ۔ڈپریشن کے مریض بھی ہیں دوسری بیوی بھڑکاتی اور کالاجادوکرواتی ہے ۔

1۔تقرییا تین سال قبل میرے میاں نے مجھے کہا’’ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘اس کے بعد ہماری صلح ہو گئی اور رجوع ہو گیا ۔

2۔پھر تقریبا پونے دوسال قبل کہا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ‘‘اس کے کچھ عرصہ بعد ہم نے  آپس میں نکاح کر لیا وہ اس طرح کہ میں تھی اور میرے میاں تھے دو ڈرائیور تھے ان کے سامنے میاں نے مجھے سے کہا میں تمہیں اپنے نکاح میں لیتا ہوں تمہیں قبول ہے ؟ میں نے کہا قبول ہے ۔

3۔پھر آج سے تقریبا چھ ماہ پہلے کہا’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں تم میری طرف سے فارغ ہو ‘‘۔

4 ۔پھر تقریبا ڈیرھ ماہ قبل مجھے مارا اور طلاق دی ۔رات کو تقریبا تین بجے مجھے کہتے ہیں’’ میں نے تمہیں طلاق دیدی ہے لہذا یہاں سے چلی جائو‘‘ ۔ میرے بچے بڑے ہیں شادی شدہ بھی ہیں بیٹی شادی شدہ ہے امریکہ میں رہتی ہے میرے بچوں نے کہاہماری ماں نے نہیں جانا  آپ یہاں سے چلے جائیں ۔

میں نے میاں سے کہا کہ چلیں مفتی صاحب سے معلوم کرلیتے ہیں کہ ہمارے نکاح کی کیا پوزیشن ہے ؟

کہتے ہیں میں نے نہیں جانا ۔ہمارا مسئلہ مفتی نہیں جانتے ہمارا مسئلہ دماغی ہے ۔میرا دماغ  آپریشن کے بعد سے تلوار بنا ہوا ہے۔لیکن ان کا یہ رویہ میرے ساتھ ہی ہے دوسری بیوی کے ساتھ درست ہے ۔

وضاحت مطلوب کہ:

طلاق کے وقت شوہر کی کیفیت کیا تھی ؟

جواب وضاحت:

بہت زیادہ غصہ تھا لیکن مار پیٹ والی کیفیت نہیں تھی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیںواقع ہو چکی ہیں نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے ۔

توجیہ:

خاوند اگر چہ ڈپریشن وغیرہ کا مریض ہے اور دوائی کھا رہا ہے اورطلاق دیتے وقت وہ غصے میں بھی تھالیکن طلاق کے الفاظ بولتے وقت اس کی جانب سے نہ تو خلاف عادت اقوال وافعال کا صدور ہوا ہے اور نہ ہی یہ ہے کہ اس کو اپنی کہی ہوئی باتوں کا نہ علم ہو اور نہ ارادہ ہواور ایسے غصے میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved