• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم مجھ پرحرام ہو الفاظ سے طلاق کاحکم

استفتاء

میں محسنہ بی بی ہوں

میرے شوہر نے  آج سے تقریبا چار پہلے طلاق دے دی دوسری دینے لگے تو میں نے منہ پر ہاتھ رکھ دیا پھر اس کے بعد کچھ عرصہ پہلے مجھے کہا کہ ’’ آج سے تم مجھ پر حرام ہو،کمرے سے نکل جائو ‘‘پھر  آج کل میں ہی مجھے دو تین کہہ چکے ہیں کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو ‘‘اس بات کے ہمسائے بھی گواہ ہیں اور کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دے چکا ہوں،تمہیں کاغذ نہیں دونگا ،تمہیں ذلیل کرونگا‘‘۔اب ہر وقت گھر  آتے ہیں اور کہتے ہیں مجھے ایک موقع دے دو ۔

وضاحت مطلوب ہے کہ :

پہلی طلاق کس طرح دی تھی تحریری یا زبانی ؟اگر زبانی دی تھی تو اس کے الفاظ کیا تھے ؟اور اگر تحریری دی تھی تو اس کی تحریر بھیجیں تاکہ غور کیا جائے؟

جواب وضاحت:

زبانی دی تھی کہا تھا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔

مزید وضاحت مطلوب ہے :

اس طلاق کے کتنے عرصے بعد رجوع کیا ؟

جواب وضاحت :

فورا ہی رجوع کرلیا۔

براہ کرم رہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاقیں ہو چکی ہیں ایک  آج تقریبا چار سال پہلے جس میں کہاتھا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ‘‘اس کے  بعد رجوع کرلیا تھا ۔اور دوسری طلاق کچھ عرصہ پہلے یہ الفاظ کہنے سے ہوئی کہ’’ آج سے تم مجھ پر حرام ہو ،کمرے سے نکل جاؤ‘‘ان الفاظ سے ایک طلاق بائنہ ہوئی جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے۔اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنے پر رضامند ہیں تو دوبارہ نکاح کرنا ہو گا جس میں دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے اور مہر بھی دوبارہ مقرر ہو گا۔

نوٹ :آئندہ اگر ایک طلاق اور دیدی تو پھر بیوی شوہر پر بالکل حرام ہو جائے گی اور صلح اور رجوع کی گنجائش بھی ختم ہو جائی گی ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved