• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"یہ میری طرف سے فارغ ہے” الفاظ سے طلاق کاحکم

استفتاء

میرانام الماس کوثر ہے اور میرے شوہر کا نام شاہد علی ہے میرا مسئلہ یہ ہے کہ چھ سال پہلے میرے شوہر سے کسی بات پر میری لڑائی ہوئی تو اس نے میری والدہ اور میری بہن کے سامنے مجھے کہا کہ اسے لے جائیں میری طرف سے یہ فارغ ہے اس کے ایک سال بعد اس کی پھر مجھ سے لڑائی ہوئی اس نے مجھے دوبار ہ دو دفعہ یہ الفاظ کہے کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اور اب ایک ماہ پہلے میں نے ٹی وی پر ایک مولانا صاحب کو یہ مسئلہ کرتے سنا جس میں انہوں نے کہا کہ اس طرح سے طلاق ہو جاتی ہے اور اب میں نے آپ سے پوچھنا ہے کہ میرا اپنے شوہر کے ساتھ اب رہنا ٹھیک ہے یا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے:

1۔یہ جملہ کہ ’’اسے لے جائیں میری طرف سے یہ فارغ ہے‘‘ کس نیت سے کہا تھا ؟

2۔کیا مذکورہ جملے کے بعد دوبارہ نکاح ہوا تھا یا نہیں ؟

3۔کیا مذکورہ جملہ کہنے کے بعد ایک سال بعد جو الفاظ کہے ہیں ان سے پہلے عورت کو تین ماہواریاں آچکی تھی یا نہیں ؟

جواب وضاحت :

1۔شدید لڑائی کے بعد اس نے کہا کہ میری طرف سے یہ فارغ ہے اس کو لے جائیں ۔نیتوں کے حال اللہ جانتا ہے لیکن وہ شدید غصے میں تھا بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ اس کی نیت یہی تھی ۔

2۔2سے تین ہفتے کے بعد ہمارا رجوع /صلح ہوگئی تھی اور نکاح کی ضرورت نہ پڑی ۔اور پھر تقریبا سال کے بعد دوبارہ اس نے دومرتبہ واضح طور پر مجھے کہا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ۔میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ۔

3۔جی ہاں مجھے اس دوران تین ماہواریاں آئی تھیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اپنے شوہر کے ساتھ دوگواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتی ہیں بغیر نکاح کے رہنا جائز نہیں ۔

توجیہ:

مذکورہ صورت میں بائنہ طلاق کے بعد نکاح نہیں ہوا تھا اور دوبارہ طلاق دینے سے پہلے عورت کی عدت بھی گزر چکی تھی اس لیے دوبارہ دی گئی طلاقیں واقع نہیں ہوئیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved