• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صریح الفاظ کے بعد "سسٹم ختم ہو گیا” کہنا

استفتاء

لڑکی کا بیان:

یہ میرا حلفیہ بیان ہے اللہ کو حاضروناظر جان کر میں یہ بیان دے رہی ہوں۔

پرسوں رات جب باسط گھر  آئے تو بالکل بظاہر ٹھیک تھے لیکن کچھ پریشان تھے مجھے نہیں بتایا کھانا کھایا اور باتیں کرکے بستر پر لیٹ گئے اور موبائل پر کام کرنے لگے ۔تھوڑی دیر بعد انہوں نے میرا موبائل پکڑا اور کچھ ہی دیر بعد مجھ سے پوچھا کہ یہ تمہارے موبائل پر کیا میسج  آیا ہوا ہے ،اس دن میں نے موبائل کو دیکھا بھی نہیں تھا کہ کس کس کا میسج  آیا ہے ۔انہوں نے مجھے کہا کہ تم نے اس  آدمی کو اپنی ماں کے گھر بلوایا ہے اور خود بھی جارہی ہو ۔خدا گواہ ہے مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ میسج کب  آیا میں نے تو پڑھا بھی نہیں تھا پھر میں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم  آپ کیا کہہ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تم یہاں سے چلی جائو کہیں ،میرے منہ سے غلط الفاظ نہ نکل آئیں ،میں خاموش ہو گئی اور منایا بھی کہ مجھے نہیں معلوم ، آپ میرے کردار پر شک مت کریں ،باسط دوسرے کمرے میں جا کرسو گئے ۔صبح میں نے اپنی والدہ کے گھر جانا تھا ،میں نے معمول کے مطابق اٹھ کر کام کئے اور بچوں کو تیار کرکے خود بھی تیار ہوگئی اس دوران ہماری کوئی بات نہیں ہوئی ۔جب ہم تیار ہو گئے تو دوبارہ سے باسط نے بات دہرائی کہ یہ میسج کیوں  آیا ہے مجھے غصہ آگیا اور میں نے باسط کو کہا کہ  آپ میرے کردار پر باربار شک مت کریں میں اپنی ماں کے گھر نہیں جاتی اور اپنی ماں کو فون کرکے منع کردیا اور رونے لگی اتنے میں غصے میں فنائل کی بوتل اٹھائی صرف اٹھائی تھی کھولی بھی نہیں تھی کیونکہ میں باسط کو منع کررہی تھی کہ میرے کردار پر شک مت کریں ۔میں نے کچھ نہیں کیا نہ مجھے پتہ ہے یہ میسج کب  آیا ،جب فنائل کی بوتل اٹھائی تو باسط نے مجھے زور سے بالوں سے پکڑا اور کہا کہ کیا تماشا لگایا ہوا ہے تم نے میری زندگی خراب کردی ہے ۔میں تمہیں طلاق دیتا ہوں میں نے کہا کہ ایک ہوگئی ہے تو باسط نے کہاکہ ہاںایک ہو گئی ہے اور پھر میری ماں کو فون کیا کہ  آپ  آرہی ہوسمیہ کو لینے؟حالات بہت خراب ہیں معاملہ ختم ہوگیا ہے  آپ اسے  آکر لیں جائیں اور کمرے سے باسط باہر چلے گئے ۔میں نے اپنی ساس کو فون کرکے کہا کہ باسط نے مجھے طلاق دے دی ہے  آپ  آجائیں ۔پھر فون کردیا ، آدھے گھنٹے بعد باسط کو بلایا اور کہا کہ  آپ نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا میرے  آٹھ سال کی  آپ نے قدر نہیں کی، باسط نے کہا کہ اگر میں نے قدر نہیںکی تو تم چلی جائو اپنی ماں کے گھر ،غصہ میں ہی کہا تھا۔میری کردار کشی کرنا ان کی عادت ہے ،کبھی کسی بات پر لڑائی نہیں ہوئی مجھے غصہ جب  آیا جب میرے کردار پر کیچڑ اچھا لتے ہیں ،سب کچھ برداشت ہوجاتا ہے کردار کشی مجھ سے برداشت نہیں ہوئی۔

لڑکے کا بیان   :

بیوی نے فنائل پینے کی کوشش کی لڑکے نے بیڈ پے دھکا دیاکھینچ کے اور کہا کہ تو نے گھر جانا ہے چلی جا میں تجھے طلاق دیتا ہوں بیوی نے کہا ایک ہو گئی ہے لڑکے نے بھی کہا ہاں ایک ہو گئی ہے ،پھر لڑکے نے لڑکی کی ماں کو کال کی اور کہا کہ  آپ  آ نہیں رہی؟اس کو آ کر کے لے جائیں یہ بے قابو ہو گئی ہے اور معاملہ ختم ہو گیا ہے ۔

لڑکے کو نانی ساس کا فون  آیا اس نے پوچھا کتنی دی ہیں تو لڑکے نے کہا ایک دی ہے ۔پندرہ منٹ بعد لڑکی نے لڑکے کو بلا کرکہا کہ تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا لڑکے نے کہا کہ تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا لڑکے نے کہا چپ ہو کے بیٹھ جا جو گنجائش ہے وہ بھی ختم ہو جائے گی۔

یہ جو میں نے لکھا ہے یہ سب اللہ کو حاضر وناظر مان کر لکھا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہو گئی ہے ۔پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے ،دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے نئے مہر کے ساتھ کم از کم دوگواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہو گا ۔ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا۔

توجیہ:پہلے خاوند نے صریح طلاق کا جملہ بولا ہے جس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوئی پھر اپنی ساس کو فون پر کہا ’’معاملہ ختم ہو گیا ہے‘‘ ان الفاظ سے نئی طلاق تو واقع نہیں ہوئی البتہ سابقہ رجعی طلاق بائنہ میں تبدیل ہو گئی ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved