• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ذہنی مریض کی طلاق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان حضرات اس مسئلے کے بارے میں میرا بیٹا محمد وقار ولد غلام باری جسکی عمر37سال ہے ،پچھلے 25سال سے ذہنی مریض ہے جس کا علاج مختلف ہسپتالوں سے جاری ہے اور شادی شدہ ہے ،3بچوں کا باپ ہے ۔بیماری کی وجہ سے بیوی خوش نہیں رہتی بار بار طلاق دینے کااصرار کرتی رہتی ہے تقریبا 1ماہ پہلے محمد وقار نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے کئی بندوں کے سامنے کہہ چکا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو فارغ کر دیا ہے اور 3بار طلاق کا کہہ چکا ہے مگر اب کہہ رہا ہے کہ مجھے صحیح یا د آرہا ہے کہ میں نے 2بار طلاق دی ہے ۔اب 2مسئلے پیدا ہو رہے ہیں :

1۔ذہنی بیماری کی وجہ سے معلوم نہیں ہو رہا کہ طلاق دو دی ہیں یا تین؟

2۔کیا ذہنی مریض کی طلاق واقع ہو جائے گی ؟

3۔کیا یہ طلاق تین شمار ہوں گی یا دو شمار ہو ں گی؟

مزید وضاحت:

خاوند 25سال سے ذہنی مرض کا شکار ہے مالیخولیا بھی ہے۔کئی دفعہ دورہ پڑتا ہے کئی کئی دن تک خاموش رہتا ہے پھر ہوش  آئے تو تین تین دن تک جاگتا رہتا ہے دوائی کھلانے سے کچھ حالت معمول پہ  آتی ہے۔طلاق کے الفاظ بولتے وقت نارمل نہیں تھا کام وغیرہ بالکل نہیں کرتا ہم کہیں بھیجتے ہیں چلا کہیں اور جاتا ہے ۔شادی اپنی پھوپھی کی جانب ہوئی ہے انہوں نے شادی سب حالات جاننے کے باوجود خوشی سے کی تھی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کا بیان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

گزارش احوال یہ ہے کہ محمد وقار میرے ماموںغلام باری کا بیٹا ہے اس (محمد وقار)سے میری شادی گیارہ سال پہلے ہو ئی ۔ تب بھی اس بات کا علم تھا کہ یہ تھوڑا بہت ذہنی مریض ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وقت گزرتے ساتھ ساتھ اس کا ذہنی مرض بڑھتا گیا ۔ شادی کے بعد چار ،پانچ سال تک یہ کام کرتا رہا ۔اس کے بعد اس کو ٹانگ کی معذوری  آگئی اور اب تک اس کی ٹانگ کی معذوری تا حال برقرار ہے اور اب تک کے ناونفقہ کی ادائیگی میرے ماموں ہی کرتے ہیں ۔یہ پانچ چھ سال سے کوئی کام وغیرہ نہیں کرتے اور جب بھی میں کام کی بات کرتی کہ کوئی روزگار یا کوئی بھی کام کریں تو ہمیشہ اسی بات سے تنگ  آ کرہماری لڑائی ہوئی۔اور گزشتہ دنوں سے بھی اس کی کاہلی اور کام نہ کرنے کی وجہ سے یہ بات ہوئی اور اس کے گھر والوں کی طرف سے بھی یہ دبائو تھ اکہ یہ کام کرے تو میں نے بھی تنگ  آ کر یا اکتا کر کہہ دیا کہ اگر تم نے کام نہیں کرنا تو مجھے چھوڑدو اور میں نے یہ الفاظ کہے کہ :

’’تم مجھے طلاق دے دو ‘‘ تو پھر اس نے مجھے پونے گھنٹے بعد یہ الفاظ کہے اور میرے اور اس کے کہنے کے درمیان پونے گھنٹے کا وقفہ تھا اور تب بھی ان کا ذہن نارمل نہیں تھا۔ جب میں نے یہ الفاظ بولے تب ہم کمرے میں تھے پھر یہ گھر سے باہر چلے گئے اور پونے گھنٹے بعد کچن میں  آکر الفاظ کہے اور اس وقت ہمارے دونوں کے علاوہ اور کوئی نہیںتھا ۔محمد وقار نے یہ الفاظ کہے :

’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ‘‘

اور چوبیس گھنٹے کے دوران محمد وقار کا ذہن کسی بھی وقت نارمل نہیں ہوتا ۔کبھی تھوڑا کبھی زیادہ محمد وقار ذہنی طور پر نارمل نہیں ہوتا۔ہمارے تین بچے ہیں ب،بڑے بیٹے کا نام محمد حیات عمر دس سال چھوٹے بیٹے کا نام محمد علی عمر  آٹھ سال اور تیسرے نمبر پر بیٹی ہے۔ اس کا نام ثاقبہ ہے ۔گزارش ہے کہ  آپ اس بارے میں بہتر فیصلہ فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سائل کے بارے میں ذکرکردہ حالات اگر واقعتا درست ہیں تو اس حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوئی ،نکاح بدستور قائم ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved