• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لے پالک کے بارے میں اور یہ بھی اعلان کرتا ہوں کہ عبدالغفور کو تمام وہ حقوق حاصل ہیں اور ہوں گے جو ایک قانونی بیٹے کو حاصل ہوتے ہیں‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ میرے سگے چچا جی نے مجھے گود لیا تھا ۔کچھ لکھت پڑھت بھی کی جس کی کاپی ساتھ منسلک ہے۔ جو انگلش میں ہے، مجھے تو اتنی انگلش نہیں آتی لیکن ایک دوست نے بتایا کہ اس اسٹام میں یہ بات درج ہے کہ یہ بچہ ان تمام حقوق کا حق دار ہے جو شرعی اولاد کو ملتے ہیں۔چچا جی پچھلے دنوں میں فوت ہو گئے ۔شناختی کارڈ میں ولدیت چچا جی نے اپنی طرف لکھوائی تھی یعنی عبدالغفار ولد چوہدری بشیر احمد۔تو کیا میں شرعی لحاظ سے چچا جی کی وراثت کا حصہ دار ہوںکاغذات اور شناختی کارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے؟سنا ہے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق حصہ بنتا ہے۔

۲۔ چچا جی کی وراثت کن کن لوگوں میں جائے گی اور کتنی کتنی ؟ورثاء میں درج ذیل لوگ ہیں:

(۱)ایک بیوہ(۲)ایک بچہ لے پالک(۳)ایک بیٹی اپنی(۴)تین بھائی حیات ہیں(۵)چاربھائی فوت ہو گئے پہلے۔

وضاحت مطلوب ہے:

کیا آپ کے چچانے اس تحریر کے علاوہ کبھی کسی موقع پر زبانی آپ کو اپنی وراثت کے بارے میں کچھ کہا یا نہیں؟

جواب وضاحت:

چچا جی نے کبھی وراثت کے بار ے میں نہیں کہا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں آپ شرعی لحاظ سے اپنے چچا کی وراثت میں حقدار نہیں منسلکہ تحریر( اسٹام) میں صرف اتنی بات ہے کہ جس کا ترجمہ درج ذیل ہے:

’’میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں نے عبدالغفار کو اپنا بیٹا بناکر گود لے لیا ہے اور یہ بھی اعلان کرتا ہوں  عبدالغفار کو تمام وہ قانونی حقوق حاصل ہیں اور ہوں گے جو ایک قانونی (حقیقی)بیٹے کو حاصل ہوتے ہیں‘‘

اس تحریر کی رو سے آپ قانونا وراثت کے حقدار بن سکتے ہیں لیکن وراثت صرف قانونی حق نہیں بلکہ ایک شرعی حق ہے اور شریعت کی رو سے لے پالک اولاد کا وراثت میں کچھ حق نہیں ہوتالہذا اس تحریرکی رو سے آپ وراثت میں شرعی حق ثابت نہ ہو گا۔ اور نہ ہی یہ تحریر وصیت کے زمرے میں آتی ہے کیونکہ اس میں نہ تو موت کے بعد کی طرف اضافت ہے اور نہ ہی وصیت کا انشاء ہے بلکہ یہ تحریر محض ایک اطلاع اور اعلان ہے۔اس لیے وصیت کے طور پر بھی آپ اپنے چچا کی وراثت میں حقدار نہیں ۔والتفصیل فی کفایت المفتی(374/8)

۲۔ مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکے کو آٹھ حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ ان کی بیوہ کو اور چار حصے ان کی بیٹی کو اور ایک ایک حصہ ان کے ہر بھائی کو ملے گا۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

8

بیوہ                         ——–بیٹی                     ————–3بھائی

8/1                    8/4                8/3

1-1-1۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved