• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عورت کا بھنویں بنانے کا حکم

  • فتوی نمبر: 13-328
  • تاریخ: 09 فروری 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عورت کا بھنویں بناناکیسا ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میںوضاحت کردیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کا بھنویں بنانا جائز نہیں۔فتح الباری (575/11)میں ہے:

قال الطبراي لايجوز للمراة تغيير شيئي من خلقتها التي خلقها الله تعالي عليها بزيادة او نقص لالتماس الحسن لالزوج ولالغيره کمن تکون مقرونة الحاجبين فتزيل مابينها توهم البلج او عکسه۔۔

في الشامية(455/9)

ذکره في الاختيار ايضا وفي المغرب النمص نتف الشعر اومنه المنماص ،المنقاش ولعله محمول علي مافعلته لتتزين الاجانب ۔۔۔۔۔الاان يحمل علي مالا ضرورة اليه۔

احسن الفتاوی(75/8)میں ہے:

الجواب:      عورت کے لیے چہر ے کے بال صاف کرنا جائز ہے اور اگر ڈاڑھی یا مونچھ کے بال نکل آئیں تو ان کا ازالہ مستحب ہے ۔نامصہ اور متنمصہ کا مورد یہ ہے کہ ابرو کے اطراف سے بال اکھاڑکر باریک دھاری بنائی جائے۔

 کمایدل علیہ التعلیل بتغییر خلق اللہ۔

ابرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق کرنا جائز ہے ۔غرضیکہ تزئین مستحب ہے اور ازالہ عیب کا استحباب نسبتاً زیادہ موکد ہے اور تلبیس اور تغییر خلق ناجائز ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved