- فتوی نمبر: 13-280
- تاریخ: 05 مارچ 2019
استفتاء
حدیث میں دانت کشادہ کرنے والیوں کے متعلق جو ارشاد فرمایا گیا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ اور اس کا کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ دانت کشادہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سامنے ملے ہوئے دانتوں کو ریتی وغیرہ سے رگڑ کر کشادگی پیدا کر کے خوبصورت بنانا تا کہ بڑی عمر کی عورت تھوڑی عمر کی لگے ۔
چنانچہ شرح نووی علی صحیح المسلم 2/205 میں ہے
والمراد مفلجات الاسنان بان تبرد ما بين اسنانها الثنايا والرباعيات وهو من الفلج بفتح الفاء واللام وهی فرجة بين الثنايا والرباعيات وتفعل ذالك العجوز ومن قاربتها فى السن اظهارا للصغر وحسن الاسنان لان هذه الفرجة اللطيفة بين الاسنان تكون للبنات الصغار فاذا عجزت المراة كبرت سنها وتوحشت فتبردها بالمبرد لتصير لطيفة حسنة المنظر وتوهم كونها صغيرة ويقال لها ايضا الوشر
شامي 9/454
والواشر التي تفلج اسنانها اي تحددها وترقق اطرافها تفعلها العجوز تتشبه بالشواب
2۔ دانت کشادہ کرنے والیوں پر حدیث شریف میں لعنت کی گئی ہے اور زینت کے واسطے ایسا کرنا حرا م ہے ۔
بخاری شريف میں ہے
عن علقمة عن عبد الله قال لعن الله الواشمات والمستوشمات والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله……رقم الاحديث 4886
الفقہ الاسلامی وادلتہ 4/2682 میں ہے
وتفليج الاسنان حرام
© Copyright 2024, All Rights Reserved