• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گاؤں میں نماز جمعہ پڑھنے کا حکم

استفتاء

ایک گاؤں میں گھروں کی تعداد 50سے 60کے درمیان ہے وہ جمعہ شروع کرنا چاہتے ہیں کیا حکم ہے؟نیز حوالہ اگر فتاویٰ رضویہ  اور بہار شریعت سے بھی ہوجائے تو مہربانی ہوگی۔

وضاحت مطلوب :فتویٰ  حاصل کرنے کا مقصد کیا ہے؟

جواب وضاحت:جمعہ وہاں نہیں ہورہا دو تین بندے ہیں جو جمعہ کا کہہ رہے ہیں اگر بریلوی مکتبہ فکر کی کتب سے حوالہ مل جائے تو امید ہے رک جائیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ايسے گاؤں میں فقہ حنفی کی رو سے  جمعہ پڑھنا درست نہیں۔

فتاویٰ رضویہ (8/273)میں ہے:

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ دیہات میں جمعہ جائز ہے یا نہیں؟ اور وہ آبادی جس کی مسجد میں اس کے ساکن نہ سما سکے شہر ہے یا گاؤں؟

جواب: دیہات میں جمعہ پڑھنا ناجائز ہے اگر  پڑھیں گے گنہگار ہوں گے اور ظہر ذمہ سے ساقط نہ ہوگا۔

صحت جمعہ کے لیے شہر شرط ہے اور شہر کی یہ تعریف کہ جس کی اکبر مساجد میں اس کے سکان جن پر جمعہ فرض ہے یعنی مرد عاقل بالغ تندرست نہ سما سکیں۔

بہار شریعت(1/762) میں ہے:

مسئلہ: جمعہ پڑھنے کے لئے لیے چھ شرطیں ہیں کہ ان میں سے ایک شرط بھی مفقود ہو تو جمعہ ہوگا ہی نہیں۔

نمبر1 :مصریا فنائے مصر :-

 مصر وہ جگہ ہے جس میں متعدد کوچے اور بازار ہوں اور وہ ضلع یا پرگنہ (ضلع کا حصہ) ہو کہ اس کے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اور وہاں کوئی حاکم ہو کہ اپنے دبدبہ کے سبب مظلوم کا انصاف ظالم سے لے سکے یعنی انصاف پر قدرت کافی ہے اگرچہ ناانصافی کرتا اور بدلہ نہ لیتا ہو اور مصر کے آس پاس کی جگہ جو مصر کی مصلحتوں کے لیے ہو اسے "فنائے مصر” کہتے ہیں جیسے قبرستان،گھوڑ دوڑ کا میدان، فو ج کے رہنے کی جگہ،کچہریاں، اسٹیشن کہ یہ چیزیں شہر سے باہر ہوں  تو فنائے مصر میں ان کا شمار ہے اور وہاں جمعہ جائز ہے لہذا جمعہ یا شہر میں پڑھا جائے یا قصبہ میں یا ان کی فناء میں اور گاؤں میں جائز نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved