• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھر بیٹھے کمائی کرنے کا ذریعہ اورحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب میں  نے صرف اپنی مدد آپ کے فارمولے کو ذہن میں  رکھ کر یہ پروگرام ترتیب دیا ہے تاکہ ممبران کو نہ تو کسی سے قرضہ لینا پڑے نہ ہی کسی کے انتظار کی زحمت گوراہ کرنی پڑے ۔اپنی ذاتی محنت اور کوشش سے چند مہینوں  یا سال تک اس کے پاس اتنی رقم جمع ہو سکتی ہے جس سے وہ کوئی بھی کاروبار کرکے باعزت روزگار لگا سکتا ہے ۔اور حلال کمائی کرسکتا ہے ۔یہ پروگرام غریب کے حالات کو بہتر کردے گا۔طالب علم کو مالی فائدہ پہنچائے گا اور اس کے والدین پر مالی بوجھ کو کم کرے گا ۔کاروباری لوگوں  کو کاروبار بہتر کرنے کا موقع مہیا کرے گا ۔غرض کہ ہر طبقہ فکرکے آدمی کا سوشل مرتبہ بلند کردے گا۔

مفتی صاحب! یہ پروگرام نہ ہی جوا یا لاٹری کے ضمن میں  آتا ہے نہ ہی یہ چانس سے حاصل ہوگا ۔یہ صرف اور صرف اس پروگرام میں  شامل ہونے اور جذبہ امداد باہمی سے سرشار لوگوں  کی محنت کا ثمرہو گاجو کہ اپنے اور دوسروں  کے حالات بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔

مفتی صاحب !اسلامی نظام اقتصادیات کا نظام دولت کو معاشرے میں  پھیلانا چاہتا ہے اور معاشرے کے دولتمندوں  کو نادراوں  کی کفالت کی طرف متوجہ کرتا ہے لیکن ملک پاکستان میں  اس کے برخلاف عمل ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ موجودہ سودی نظام ہے ۔

مفتی صاحب!اس پروگرام میں  سود کا کوئی عنصر شامل نہیں  ہے نہ ہی کسی ممبر کا کوئی نقصان ہو گا ۔فارم فروخت نہ ہونے کی صورت میں  ادارہ اس ممبر کو اس کی رقم ریفنڈکردے گا۔

مفتی صاحب! اسلامی نقطہ نگاہ کے مطابق اپنے فتوی سے نوازیں  کہ کیا یہ پروگرام اسلامی احکامات کی خلاف ورزی تو نہیں  کررہا۔

مفتی صاحب!اس پروگرام کی تمام تفصیل آپ کو برائے مطالعہ روانہ کررہے ہیں  ۔برائے مہربانی اس کی حفاظت کرنی ہے اور اس کو لیک نہیں  کرنا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ اسکیم میں  درج ذیل خرابیاں  ہیں :

۱۔ فارم کی قیمت پانچ سو روپے رکھی گئی ہے جبکہ فارم کوئی ایسی چیز نہیں  جس کی قیمت پانچ سو روپے رکھی جائے۔

۲۔ اپنی محنت پر ملنے والے پیسے بھی اس بات پر موقوف ہیں  کہ ممبر پہلے نمبر تک پہنچ جائے جیسا کہ فارم Aمیں ذکرکردہ مندجہ ذیل  عبارات سے معلوم ہوتا ہے۔

     ’’ایک ہزار روپے بذریعہ ایزی پیسہ ۔۔میں  سے جو بسہولت آپ کے قریب ہے وہاں  سے فارم Aمیں  دئیے گے ایک نمبر والے ممبر کو ارسال کردیں ‘‘۔

’’729فارم Aفروخت ہونے پر آپ کا نام فارم Aکے پہلے نمبر پر آجائے گا اس طرح آپ کو 729ممبران کی طرف سے ارسال کردہ ایک ہزار روپے فی ممبر جو کہ 729×100روپے بنتے ہیں  مل جائیں  گے یا مل سکتے ہیں ‘‘۔

اور عقداجارہ میں  یہ بات شرعی اصول کے خلاف ہے کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی ممبر پہلے نمبر تک نہ پہنچے اور اس کی محنت ضائع ہوجائے۔

۳۔            ممبر کاپہلے نمبر تک پہنچنا دوسروں  کی محنت پر موقوف ہے کیونکہ وہ تو تین بندوں  کو فارم بیچ دے گا پھر وہ آگے بیچیں  گے تو یہ پہلے نمبر پر پہنچے گاورنہ نہیں  لہذا اس کے پہلے نمبر تک پہنچنے میں  دوسروں  کی محنت بھی شامل ہو گی پھر ملنے والے پیسوں  میں بھی ان کی محنت کاحصہ ہو گاجبکہ کسی دوسرے کی محنت جس میں  براہ راست آپ کا حصہ نہ ہو اس پر اجرت لیناشرعا درست نہیں ۔

۴۔            مذکورہ اسکیم کے بارے میں  ایک طرف آپ نے بار بار یہ ذکر کیا ہے کہ

’’ یہ اپنی مدد آپ کے فارمولے کے مطابق ہے‘‘۔۔۔۔’’جذبہ امداد باہمی سے سرشار لوگوں  کی محنت کا ثمر ہے‘‘ ۔۔۔’’ہم ممبران میں  رقم تقسیم نہیں  کرتے بلکہ ممبران اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کے لیے رقم ارسال کرتے ہیں  ادارہ اس میں  صرف نگرانی کے فرائض سرانجام دیتا ہے ‘‘

دوسری طرف آپ ہر نئے ممبر سے ہزار روپیہ بھی  وصول کرتے ہیں ، یہ ممبران سے ناانصافی اور کمائی کا ڈھنگ ہے ۔

حاصل یہ ہے کہ ہماری تحقیق میں  مندرجہ بالاخرابیوں  کے پیش نظر مذکورہ اسکیم رائج کرنا اور اس میں  شریک ہونا جائز نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved