• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مجھے کلمہ کی قسم کہنے سے قسم کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے یوں کہا کہ ’’مجھے کلمہ کی قسم میں یہ کام نہیں کروں گا ‘‘ ۔  کیا اس سے قسم ہو گئی ؟اس آدمی نے پھر وہ کام کرلیا تو کفارہ دینا ہو گا یا نہیں ؟اور کفارہ کتنا ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ’’مجھے کلمہ کی قسم ہے الخ‘‘ کہنے سے قسم ہو جائے گی لہذا اگر اس شخص نے وہ کام کرلیا جس کے نہ کرنے کی قسم کھائی تھی تو اسے قسم کا کفارہ دینا پڑے گا قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مستحق زکوٰۃ لوگوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے یا فی مستحق زکوٰۃ پونے دو کلو گندم یااس کی قیمت دیدے اگر اتنی وسعت اور طاقت نہ ہو تو تین دن کے مسلسل روزے رکھے ۔

توجیہ:         عرف میں ’’ کلمہ ‘‘ سے مراد’’لا الہ اللہ ‘‘ہے اور ’’لاالہ اللہ‘‘کے الفاظ سے قسم کھائی جائے تو دارومدار نیت پر ہوتا ہے البتہ اگر عرف ہو تو پھر بغیر نیت کے بھی قسم ہو جاتی ہے اور ہمارے ہاں کلمہ کی قسم کھانے کا عرف ہے لہذا سوال میں مذکورہ الفاظ سے قسم ہو جائے گی۔

لمافي الشامية(508/5)

ولو قال لااله الله لا افعل کذالا يکون يمينا الا ان ينوي وکذا قوله سبحان الله  واللهاکبرلاافعل کذا لعدم العادة قلت: ولو قال ’’الله الوکيل‘‘لا افعل کذا ينبغي ان يکون يمينا في زماننا لانه مثل الله اکبر لکنه متعارف

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved