• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(۱)عدت وفات کی ابتداء کب شروع ہوگی؟(۲)معتدہ کاگھر سے نکلنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال بیس مئی بمطابق چار رمضان المبارک کو ہوا ۔اور اس لاش کو فریج میں رکھوا دیا۔ دس جولائی( پچیس شوال ) کو بیوی کو وفات کی خبر دی گئی ۔تیرہ جولائی یعنی اٹھائیس شوال کو تدفین کی گئی ۔اکیس جولائی کو بتلا یاگیا کہ وفات تو دس جولائی کو نہیں بلکہ پیس مئی سے ہو چکی تھی ۔

۱۔ اب عدت کا شمار بیس مئی یعنی چار رمضان المبارک سے ہو گا؟ (جس دن وفات ہوئی تھی )یا عدت کا شمار جس جولائی (25شوال )سے ہو گا (جس دن خبر دی گئی )

دوسرا سوال یہ ہے کہ بڑا بیٹا سولہ سترہ سال کا ہے مگر وہ والدہ کا کوئی کام نہیں کرتااور رشتہ دار بھی کوئی گھر میں نہیں آتے جس کی وجہ سے چھوٹے بچوں کے کام کے لیے والدہ کو خود نکلنا پڑتا ہے آیا یہ جائز ہے کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ عدت کی ابتداء وفات کی تاریخ یعنی بیس مئی (چار رمضان )سے ہو گی ۔

۲۔ وفات کی عدت میں عورت کو گھر میں رہنا چاہیے اگر ضرورت ہو تو دن دن میں نکل سکتی ہے مذکورہ صورت میںاول کوشش یہی کریں بڑا بچہ باہر کے کام نمٹا دیا کرے ورنہ بدرجہ مجبوری بقدر ضرورت نکلنے کی گنجائش ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved