• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نان ونفقہ نہ دینے کیو جہ سے عدالتی خلع لینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری شادی اکیس اگست 2006کو محمد سعید ولد غلام حسین کے ساتھ شریعت محمدی کے تحت ہوئی ۔2010 میں  پہلا بیٹا محمد بلال اور 2015 میں  دوسرا بیٹاواجد حسین ہوئے ۔میرے شوہر کا رویہ میرے ساتھ شروع میں  ٹھیک تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس نے باہر عورتوں  کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرلیے میرے منع کرنے پر اس نے مجھے بچوں  سمیت میرے ماں  باپ کے گھر بھیج دیا اور خود دوسری شادی کرلی ۔بچوں  کا خرچہ روک لیا اور نہ وہ بچوں  سے ملتا ہے اور نہ ہی وہ اپنے حقوق وذمہ داریاں  پوری کرتا ہے۔ عرصہ پانچ سال سے میرا اور میرے بچوں  کا خرچہ اور بچوں  کی پڑھائی کا خرچہ میرے والدین دے رہے ہیں  ۔میرے والدین آخر کب تک یہ بوجھ برداشت کریں  گے؟

جناب میں  نے اپنے شوہر سے طلاق مانگی تو اس نے کہا کہ اگر عدالت تمہیں  طلاق دیتی ہے تو لے لو میں  تمہیں  طلاق نہیں  دوں  گا اور نہ ہی میں  بچوں  کو اپنا مانتا ہوں  جو ان کا خرچہ دوں ۔میں  عدالت میں  جا کر طلاق /خلع کا دعوی کر سکتی تھی مگر مسئلہ شریعت کا ہے مجھے اپنے شوہر سے خلع چاہیے اس کے ساتھ رہنا مشکل امر ہے میں  سمجھتی ہوں  کہ نہ وہ حقوق زوجین ادا کرسکتا ہے اور نہ میں  ۔لہذا مجھے محمد سعید سے علیحدگی چاہیے ۔

نوٹ:         مجھے پہ لازمی بتادیں  کہ طلاق کیسے ہو گی اور اگر آپ یہ فتوی دے دیں  تومہربانی ہو گی کہ میں  طلاق کا اندراج کروا دوں  تو کیا طلاق ہوجائیگی ۔

وضاحت مطلوب ہے کہ :

وہ آپ کو بطور بیوی اپنے ساتھ رکھنے پر تیار ہے ؟

جواب وضاحت:

انہوں  نے دوسری شادی کرلی ہے وہ ہمیں  رکھنے پر تیار نہیں  ہیں  وہ طلاق اس لیے نہیں  دیتے کہ حق مہر بہت زیادہ ہے وہ کہتے ہیں  عدالت سے تم طلاق لے لو اور انہوں  نے پانچ سال سے ہمیں  خرچہ تک نہیں  دیا اور پوچھا تک نہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  شوہر کے نان نفقہ نہ دینے کی وجہ سے آپ عدالت سے تنسیخ نکاح کی ڈگری لے سکتی ہیں ۔البتہ عدالت سے تنسیخ نکاح کی ڈگری ملنے کے باوجود آپ کا نکاح تب ختم ہو گا جب مندرجہ ذیل شرائط پائی جائیں  :

(۱)واقعتاشوہر نان نفقہ نہیں  دیتا تھا اور (۲)بیوی نے اپنا نان نفقہ معاف بھی نہیں  کیا تھا(۳) اور تنسیخ نکاح کی درخواست بھی اس وجہ سے دی تھی کہ اس کا شوہر اسے نان نفقہ نہیں  دیتا تھا (۴)اور عدالت کے کہنے پر بھی شوہر نان نفقہ دینے پر آمادہ نہ ہوا (۵)اور عدالت نے نان نفقہ نہ دینے کی بنا(بنیاد)پر تنسیخ نکاح کا فیصلہ کردیا (۶)اور شوہر بیوی کی عدت گزرنے تک نان نفقہ دینے پر آمادہ نہیں ہوا تو ایسی صورت میں  عدالت کا فیصلہ بیوی کے حق میں  ایک بائنہ طلاق شمار ہو گا جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو جائے گا اور بیوی کو آگے نکاح کرنے کی اجازت ہو گی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved