- فتوی نمبر: 13-387
- تاریخ: 09 اپریل 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گزارش ہے کہ میری شادی 1999میں ابراہیم امین سے ہوئی ۔ابتداء نکاح سے موافقت نہیں ہوئی سوائے خرچہ دینے کے شوہر نے اور کوئی ذمہ داری نہیں اضافی لی۔اب پچھلے تین سال سے رابطہ بالکل منقطع کر رکھا ہے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا اور نہ ہی کال ریسیو کی ،طلاق کے لیے کہا تو اس کو بھی ٹال دیا ۔تین بچیوں کے ساتھ اکیلے رہنا ممکن نہیں تھا اس لیے اپنے والدین کے گھر آ گئی ،ہر طرف سے مایوس ہو کر اب عدالت سے رجوع کیا ۔عدالت نے متعدد نوٹس بھیجے لیکن وہ عدالت میں بھی نہیں آئے بالآخر عدالت نے خلع کی ڈگری جاری کردی ۔اس کی کاپی ساتھ لف ہے ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ اس خلع کی ڈگری کی کیا شرعی حیثیت ہے ؟ کیا میرا نکاح باقی ہے یا ختم ہو گیا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حیلہ ناجزہ (72)میں ہے:
زوجہ متعنت کو اول تو لازم ہے کہ کسی طرح خاوند سے خلع وغیرہ کرلے لیکن اگر باوجود سعی بلیغ کے کوئی صورت نہ بن سکے تو سخت مجبوری کی حالت میں مذہب مالکیہ پر عمل کرنے کی گنجائش ہے۔۔۔۔اور سخت مجبوری کی دوصورتیں ہیں،ایک یہ ہے کہ عورت کے خرچ کا کوئی انتظام نہ ہوسکے یعنی نہ تو کوئی شخص عورت کے خرچ کا بندوبست کرتا ہو اور نہ خود حفظ آبرو کے ساتھ کسب معاش پر قدرت رکھتی ہو ۔اور دوسری صورت مجبوری کی یہ ہے کہ اگر چہ بسہولت با بدقت خرچ کا انتظام ہو سکتا ہے لیکن شوہر سے علیحدہ رہنے میں ابتلاء معصیت کا قوی اندیشہ ہو ۔
لہذا مذکورہ صورت میں سخت مجبوری کی ذکرکردہ دو صورتوں (یعنی خرچ کا انتظام نہ ہویا معصیت میں مبتلاء ہونے کا ندیشہ ہو)میں سے اگر کوئی ایک صورت بھی موجود تھی اور اسی مجبوری کی وجہ سے سائلہ نے عدالت میں خلع کی درخواست دی تھی تو عدات کے فیصلے سے سائلہ کا نکاح ختم ہو گیا ہے ۔سائلہ عدت گذارنے کے بعد اگر آگے نکاح کرنا چاہیے تو کرسکتی ہے۔
نوٹ: عدت کی ابتداء فیصلے کی تاریخ سے ہو گی
© Copyright 2024, All Rights Reserved