• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’یہ فارغ ہے‘‘کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں (حناء)کچن میں تھی میرے میاں نے کہا میری طرف سے یہ فارغ ہے ،میری ساس نے منع کیا پھر میاں نے کہا نہیں ماں جی میں نے اس کو فارغ کیا پھر میں روئی چلائی کہ کیا آپ نے مجھے طلاق دے دی تب میاں نے کہا’’میرا یہ مطلب تھا کہ میرے کاغذوں میں سے یہ فارغ ہے ،ہم نے اب علیحدہ رہنا ہے ،ہم نے اب کوئی بات چیت نہیں کرنی‘‘

میاں کا بیان

میں(مبشر) نے امی سے کہا کہ میرے کاغذوں سے یہ ویسے ہی فارغ ہے میری نیت طلاق کی نہیں تھی میری نیت یہ تھی کہ یہ بے عقل ہے اس سے بات کرنا فضول ہے ۔

ساس کا بیان

’’یہ تو ماں جی میرے کاغذوں سے فارغ ہے‘‘۔ باقی مجھے کچھ نہیں یاد

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ بیوی اچھی طرح یاد کرکے لفظ بتائے کہ خاوند نے اسے کیا کہا تھا ؟جو کچھ بیوی نے لفظ لکھے ہیں کیا اسے ان الفاظ کا یقین ہے یا شک اور احتمال ہے؟

۲۔ جب خاوند نے یہ لفظ استعمال کیے تھے اس وقت غصے کی حالت تھی یا نارمل تھے ؟

جواب وضاحت:       ۱۔۲      ان لفظوں پر یقین ہے اور شوہر غصے کی حالت میں تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے بیان کے مطابق خاوند نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ کنایہ کی تیسری قسم سے تعلق رکھتے ہیں اور خاوند اس وقت غصے کی حالت میں تھا اس لیے ان الفاظ سے بیوی کے حق میں ایک طلاق بائنہ ہو گئی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے نیا نکاح کرنا ضروری ہے جس میں حق مہر بھی ہو گا اور گواہ بھی ۔یادرہے کہ یہ طلاق آئندہ شمار میں رہے گی۔

نوٹ:         خاوند نے اپنی بات کا جو احتمال ذکر کیا ہے وہ اسے مفید نہیں کیونکہ بیوی اپنے سنے ہوئے الفاظ کے مطابق عمل کرنے کی پابند ہے اور اس کے ذکر کردہ الفاظ میںیہ احتمال نہیں ہے جو شوہر نے ذکر کیا ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved