• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق اول کا نوٹس بھیجنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب! مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ میں لاہور شہر میں رہتا ہوں اور میری بیوی جھنگ میں رہتی ہے ایک عرصہ سے وہ میکے گئی ہے اور بلانے سے بھی نہیں آرہی تھی میں نے مورخہ11/6/2018کو ڈرانے دھمکانے کی خاطر طلاقنامہ ارسال کیا(جس میں لکھا ہے:یہ مسماۃ مذکوریہ دریں وقت حاملہ نہ ہے ۔یہ کہ مابین فریقین ذہنی ہم آہنگی نہ ہوسکی ہے جس بابت من مقر نے مسماۃ کے کو کئی مرتبہ سمجھایا ہے لیکن کوئی بہتری نہی آئی جس کی وجہ سے من مقر اپنی زوجہ کو طلاق اول مورخہ2018 11/06/ دیتا ہوں۔لہذامن مقر نے طلاق نوٹس لکھوا کر ،پڑھ کر سن کر ،سمجھ کر بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلاجبر واکراہ بلاترغیب غیرے بدرستگی عقل روبرو گواہان حاشیہ اپنے اپنے دستخط ونشان انگوٹھا جات ثبت کردیئے ہیں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔)اس کے بعد میری بیوی کو تین ماہواریوں سے زائد گذر چکی ہیں اور وہ وہیں اپنے گھر میں ہی ہے ۔اس طلاق نامہ کے نوٹس کے علاوہ میں نے زبانی طلاق کے الفاظ کہے اور نہ اور کوئی تحریر۔سوال یہ ہے کہ میری شادی کی موجودہ صورتحال کیا ہے اور دوبارہ ہمارے اکٹھے ہونے کی کوئی صورت ہوسکتی ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منسلکہ طلاقنامہ کی رو سے ایک رجعی طلاق ہوئی ہے لہذا اگر شوہر نے طلاق کے بعد تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے زبانی یا عملی رجوع نہ کیا ہو تو عدت کے بعد میاںبیوی کا نکاح ختم ہو گیا ۔تاہم میاں بیوی آپس کی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرکے رہناچاہیں تو رہ سکتے ہیں دوبارہ نکاح کرنے میں مہر بھی دوبارہ مقرر ہو اور گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔

في بدائع الصنائع 283/3

اما الطلاق الرجعي فالحکم الاصلي له هو نقصان العدد فاما زوال الملک وحل الوطء فليس بحکم اصلي له لازم حتي لايثبت للحال وانما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة فان طلقها ولم يراجعها بل ترکها حتي انقضت عدتها بانت۔

وفي البحر415/3

واما حکمه فوقوع الفرقة مؤجلاالي انقضاء العدة في الرجعي وبدونه في البائن۔

وفي بدائع الصنائع300/3

فالعدةفي عرف الشرع اسم لاجل ضرب لانقضاء مابقي من آثار النکاح ۔

وايضافيه 295/3

لان مادون الثلاثة وان کان بائنا فانه يوجب زوال الملک لزوال حل المحلية۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved