• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’تمہیں طلاق دی ،طلاق دی،طلاق دی‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

عرصہ سات سال سے ہم دونوں  میاں بیوی  خوشی سے زندگی بسر کررہے تھے ۔سات آٹھ ماہ قبل سے دونوں  فریقین میں  چھوٹی چھوٹی باتوں  پر لڑائی جھگڑا شروع ہو گیا ۔ماہ رمضان سے کچھ روز قبل میری بیوی عائشہ میرے ساتھ گھریلو لڑائی کی وجہ سے اپنے والدین کے گھر چلی گئی تو اس کے بعد سے میں  نے اپنی بیوی سے کوئی رابطہ نہ کیا ۔پھر ایک عرصہ کے بعد صلح ہو گئی ٹھیک چار سے پانچ روز بعد میں  گھر پر موجود تھا اور اپنی بیوی عائشہ کو کھانے کا بولا کہ مجھے کھانا بنادو میری بیوی نے کہا کہ میں  تھکی ہوئی ہوں  بازار سے کھانا منگواکرکھالو ،میں  نے اپنی بیوی کو بولا کہ اگر تم نے ایسی حرکات ہی کرنی ہیں  تو تم نے اپنے والدین کے گھر ہی رہنا تھا میرے گھر نہیں  آناتھا پھر میری بیوی نے مجھے کہا کہ چھوڑدو مجھے میں  نے اپنی بیوی کو کہا کہ تمہیں  میں  چھوڑدوں  گا۔اس کے ٹھیک دو دن بعد میں  اپنے بچوں  کو باہر گھمانے کے لیے لے کر گیااپنی بیوی کو ساتھ جانے کا بولا لیکن وہ نہ گئی پھر میں  جب گھر واپس آیا تو میری بیوی نے مجھے کہا کہ تم مجھے کھانا پکانے کے لیے پیسے نہیں  دے کرگئے تھے میں  نے اسے بولا کہ فریج میں  کھانا پڑا ہوا ہے وہ کھالو تم ۔دونوں  میں  پھر اس بات پر جھگڑا ہونے لگا پھر میری بیوی مجھے بولنے لگی کہ تم مجھے چھوڑدو میں  نے اپنی بیوی کو کہا کہ تم اپنے گھر والوں  میں  سے کسی کو بلائو۔میں  گواہوں  کے سامنے تمہیں  چھوڑدوں  گا۔کچھ دیر بعد ہی میری بیوی عائشہ کا بھائی میرے گھر آگیا اور ہم دونوں  کو سمجھانے لگا کہ لڑائی جھگڑا وغیرہ نہ کرو پھر میری بیوی مجھے کہنے لگی کہ میرا بھائی آگیا ہے اب تم اس کے سامنے مجھے طلاق دو میں  نے عائشہ کے بھائی کے سامنے کچھ نہیں  کہا تھوڑی دیر بعد وہ اپنے بھائی کے ساتھ اپنے والدین کے گھر چلی گئی ۔پھر مجھے اس بات پر شدید غصہ آیا کہ اس کا بھائی اسے لینے آیا اور وہ چلی گئی میرے ذہن میں  خیالات آئے کہ اس نے کبھی ایسے نہیں  کیا کہ اپنے خاوند کے ساتھ رہوں  ۔پھر میں  نے غصے میں  اپنی بیوی کو فون کیا اور اپنی بیوی کو غصے میں  یہ الفاظ کہہ دئیے کہ ’’میں  نے تمہیں  طلاق دی طلاق دی طلاق دی‘‘اور پھر میں  نے فون بند کر دیا ۔ میری ان الفاظ سے طلاق کی نیت کوئی نہ تھی میرے منہ سے غصے سے یہ الفاظ نکلے ،ہم میاں  بیوی اکٹھے رہنا چاہتے ہیں  ۔ہماری راہنمائی فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  تینوں  طلاقیں  واقع ہو گئی ہیں  نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے ۔اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved