• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے نوٹس پر دستخط کرنے سے طلاق کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں   مفتیان کرام ا س مسئلے کے بارے میں   کہ میری شادی کو تیرہ سال ہو گئے ہیں  ، میری کوئی اولاد نہیں   ہے، میں   نے اولاد کے لیے دوسری شادی کی والدین کو بتائے بغیر۔ میرے والدین دوسری شادی نہیں   کرانا چاہتے تھے کیونکہ میری اور میری بہن کی شادی وٹہ سٹہ کی ہے۔ دوسری شادی کرنے کے تین دن بعد میں   نے والدین کو بتایا تو گھر میں   جھگڑا ہو گیا اور جھگڑے کے دوران والد صاحب بے ہوش ہو گئے ان کو ہسپتال لے گئے تو ڈاکٹر نے کہا کہ ان کے لیے دعا کریں   ان کو ہارٹ اٹیک (دل کا دورہ) ہوا ہے، جب ان کو ہوش آیا تو پہلے میں   نے کہا کہ رہنے دو آپ طلاق نہ دلوائو، دوسرے دن صبح میرے بھائی عدالت سے وثیقہ نویس سے طلاق کا نوٹس لے آئے، مجھے ساتھ دستخط کے لیے لے گئے، میں   نے بغیر پڑھے نوٹس پر دستخط کیے۔تیسرے نوٹس پر میں   نے والد صاحب سے کہا کہ چھوڑ دو رہنے دو، طلاق نہ دو۔میں   نے کہا بس جیسے گذارہ کریں   گے، ہم گناہ میں   کیوں   جائیں  ، بہت بڑا گناہ ہے۔ انہوں   نے کہا آپ دستخط کرو، میں   نے بغیر پڑھے دستخط کر دیے، دستخط کے بعد میں   نے توبہ کی اور میرا کوئی ارادہ نہیں   تھا طلاق دینے کا۔ میں   اپنی دوسری بیوی کے ساتھ رہ سکتا ہوں   یا نہیں  ؟ کیا طلاق ہوئی یا نہیں  ۔میں   نے یہ جو تحریر لکھی ہے اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر کر کے لکھی ہے۔

نوٹ:         پہلی طلاق کی تاریخ :18مئی 2015،دوسری طلاق 18جون2015،تیسری طلاق 22جولائی 2015ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

پہلی طلاق کی تاریخ سے تیسری طلاق کی تاریخ تک تین ماہواریاں   گذرچکی تھیں   یا نہیں  ؟

جواب وضاحت :

پہلی ماہواری:

تقریبا سترہ یا اٹھارہ جون کو حمل ساقط ہونے کے بعد خون جاری ہوا جو کہ دس یا گیارہ دن (27,یا 28یا 29جون تک)جاری رہا پھر 25دن (22یا 23یا 24جولائی تک )پاکی رہی۔

دوسری ماہواری:

اس کے بعد سات دن (تقریبا 22یا 24جولائی سے 31,30,29جولائی تک خون جاری رہا پھر اس کے بعد 22یا 25دن پاکی رہی ۔

تیسری ماہواری:

اس کے بعد سات دن 22دن پاکی کے لحاظ سے 23,22,21اگست سے 27یا 28یا29اگست تک )اور (25دن پاکی کے لحاظ سے 23یا 24,25اگست سے لے کر 31,30اگست یا یکم ستمبر تک)خون جاری رہا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں   خاوند نے والد کی خوشی کو مقد م رکھا ہے اور طلاق بادلِ نخواستہ دی ہے لیکن چونکہ یہ طلاق مرسوم ہے جس میں   نیت کا اعتبار نہیں   ہوتا اس لیے طلاق موثر ہو گی ۔نیز اگر چہ تینوں   طلاقیں   تاریخوں   کے ساتھ منسلک ہیں   لیکن پہلی طلاق کی عدت (تین ماہواریاں   )گذرنے سے پہلے پہلے تیسری طلاق کی تاریخ بھی آچکی تھی اس لیے تینوں   طلاقیں   واقع ہوگئی ہیں   اور نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے۔اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے ۔

نوٹ:         سائل کی بیوی سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس کی عدت یعنی تیسری ماہواری 28اگست کو ختم ہوئی ہے جبکہ تیسری طلاق کی تاریخ 22جولائی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved