• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدید غصہ کی حالت میں دی ہوئی طلاق کاحکم

استفتاء

میری شادی کو چار سال ہو گئے ہیں  میری شادی میری کزن سگی خالہ کی بیٹی سے میری اور والدہ کی مرضی سے ہوئی اور ہم دونوں   میاں   بیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور بہت اچھی پرسکون خوشگوار زندگی گزاررہے تھے تقریبا تین ماہ پہلے میری اپنی بیوی سے کوئی معمولی سی بات پر بحث ہو گئی اور اس نے بنا کچھ کہے میرے، رونا شروع کردیا غلطی سے میں   نے اس کو ہلکا سا تھپڑ اس کے گال پر مار دیا ۔ وہ اور زیادہ رونے لگ گئی کہ آپ نے مجھے مارا ہے میں   اپنے امی پاپا کو بتائوں   گی میں   نے اسے بہت سمجھایا اور اس سے بہت زیادہ معافی بھی مانگی کہ میں  نے آپ کو ہوش میں   لانے کے لیے ہلکا سا گال پر مارا تھا پھر بات ختم ہو گئی اس نے مجھے معاف کردیا پھر اس کے بار بار اصر ار کرنے پر میں   اس کو میکے چھوڑ آیا پھر آدھے گھنٹے بعد واپس آگیا پھر میں   دو دن بعد اس کو لینے کے لیے یا ملنے کے لیے گیا پانچ منٹ بعد میرے سسر کمرے میں   آئے اور کہا کہ تم نے اسے مارا کیوں   ہے ؟میں   نے ان سے کہا بھی کہ میں   اسے بھلاکیوں   ماروں   گا لیکن وہ میری بات سننے سمجھنے کے لیے تیار ہی نہ تھے الٹا کہنے لگے کہ تم سے تو کسی لڑکی نے شادی بھی نہیں   کرنی تھی اور الزام لگایا کہ میں   کام نہیں   کرتا کماتا نہیں   ہوں   بیوی کا کوئی حق ادا نہیں   کرتا اور بھی بہت زیاد ہ ذلیل بے عزت کیا میں   نے ان سے وجہ پوچھی کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں   ؟سسر نے کہا میری بیٹی میرے پر بوچھ نہیں   ہے میں   اسے ملازمت اور B.Aکرائوں   گا۔واضح رہے جبکہ ان کی پانچ بیٹیاں   پہلے سے ہیں   یہ چھ بہنیں   اور ایک بھائی ہیں   بس بلاوجہ اتنے زیادہ الزامات اپنے اوپر سن کر مجھے بہت غصہ آیا اور میں   چپ چاپ وہاں   سے چلاآیااسی طرح ایک ہفتہ گزر گیا میں   نے اسے فون کرکے پوچھا کہ کب آئوگی ؟اس نے کہا کہ پہلے آپ مالی طور پر setہو جائو پھر آئوں   گی مجھے یہ سن کر بہت غصہ آیا کیونکہ میں   کام کرتا تھادس سال سے پرائیویٹ دکان میں   jobکرتا ہوں   اور تنخواہ 16000ہے جس میں   بڑا اچھا گزار ہ ہوتا تھا بس اسی طرح دو ہفتے اور گزرگئے پھر دس رمضان المبارک کو میں   نے اسے پھر فون کیا مگر اس نے موبائل آف کرلیا اس کے گھر والوں   کو بھی بہت بار فون کیا مگر ان لوگوں   نے اور میری بیوی نے مجھ سے کوئی رابطہ نہ کیا چوبیس گھنٹے میں   نے اس سے رابطہ کرنے کی بہت زیادہ کرشش کی لیکن انہوں   نے میری والدہ کا فون بھی نہ اٹھایا پھر مجبور ہو کر میں   نے اپنی بڑی خالہ کو ساری بات بتائی کہ آپ جا کر پتہ کریں   کہ بات کیا ہے وہ لوگ میرے ساتھ ایسا کیوں   کررہے ہیں   لیکن سسرنے ان کو ڈانٹ دیا کہ تم بیچ میں   نہ پڑویہ ہمار ا آپس کا معاملہ ہے دوہفتے مزید گزر گئے میں   بہت ہی زیادہ پریشان اور ڈپریشن کا شکار رہنے لگا میں   اس کی آواز سننے کے لیے بے چین تھا اور بے صبری سے اس کے فون کا انتظار کررہا تھا اور ہر وقت اس کی یاد میں   بہت زیادہ ٹینشن لینے کی وجہ سے میرا ایکسیڈنٹ بھی ہو گیا تھا تب بھی میں   نے اسے فون کیا میسج کیے لیکن اس نے تب بھی کوئی رابطہ نہ کیا پھر مجبور ہو کر میں   اس کے چچا اور پھوپھو کے گھر گیا پھر ساری بات ان کو بتائی انہوں   نے مجھے کہا کہ ہم اپنے بھائی سے بات کرتے ہیں   ۔دو دن بعد پھوپھو سے میری بات ہوئی تو انہوں   نے کہا جب تم کوئی کام ہی نہیں   کرتے اور اس کو مارتے پیٹتے بھی ہو تب وہ کیوں   اپنی بیٹی کو بھیجیں   گے ؟ میں   نے کہا وہ جھوٹ بول رہے ہیں   ایسی کوئی بات نہیں   ہے مگر ان کے بہن بھائی بھی میری کوئی بات سننے کے لیے تیار نہ تھے اس چکر میں   رمضان کا پورا مہینہ گزرگیا اور عید بھی گزرگئی عید کے دنوں   میں   بھی اس نے میرے سے کوئی رابطہ نہ کیا جبکہ ان کی تیسرے نمبر والی بیٹی کو دماغ میں   کینسر کی بیماری ہے آپریشن ہونے کے بعد بھی دوبارہ برین ٹیومرجیسی مہلک بیماری ہو گئی ہے اور ڈاکٹروں   نے جواب دے دیا ہے اس کی زندگی کا کوئی پتہ نہیں   بس پھر اسی طرح ڈیڑھ ماہ گزر گیا ۔رمضان کا پورا مہینہ اور عید میں  نے بڑی ہی زیادہ تکلیف اور اذیت میں   گزاردی میں   اپنی بیوی سے بات کرنے کے لیے بہت زیاد ہ بے چین تھا پھر آخر کار ڈیڑھ ماہ نہایت شدید قسم کی تکلیف سے گزرنے کے بعد میں   نے خود جاکر اپنی بیوی سے ملنے کا سوچا جا کر پتہ کروں   کہ آخر بات کیا ہے؟جب گیا تو پھر دوبارہ کوئی بات کہے سنے بغیر ہی سسرنے مجھے بہت ہی زیادہ ذلیل اور بے عزت کرناشر وع کردیا ۔میری بیوی تب بھی خاموش رہی اس کے ماں   باپ نے ملکرذلیل کیا بیوی کے سامنے اور کہا تیری ہمت کیسے ہوئی رشتہ داروں   کے پاس جانے کی میں   نے لاکھ سمجھایا کہ میں   صلح کروانے کی نیت سے گیا تھا تاکہ میں   بیوی سے کم ازکم ایک بار فون پر بات تو کرسکوں   لیکن اس کے والد نے ایک نہ سنی اور کہا کہ ہم تو تجھے عدالتوں   میں   گھیسٹیں   گے پہلے تو باقی تھپڑ کا حساب دے مجھے اتنا ذلیل بے عزت کیا ۔چار مرتبہ یہ مجھے ذلیل وبے عزت بلاوجہ کررہے تھے میں   نے بیوی سے پوچھا کہ آخر بات کیا ہے تم لوگ ایسا کیوں   کررہے ہو۔ اس سے پہلے کہ وہ بولتی کہ میرا سسر ہم دونوں   میاں   بیوی کے درمیان آکر بیٹھ گیا کہ تو میری بیٹی سے کیوں   بات کررہا ہے تو میرے ساتھ بات کر ساڑھے چار سال میں   پہلی دفعہ یہ لوگ میرے ساتھ اس طرح سے سلوک کررہے تھے پتہ نہیں   اللہ جانے کوئی بہت ہی زبردست قسم کا جادو کرایا ہوا تھا کہ ہم میاں   بیوی جدا ہو جائیں   اور ان لوگوں   کے حدسے زیادہ تکلیف دکھ ذلت رسوائی بے عزتی برداشت کرنے کے بعد شاید میں   پاگل ہو گیا تھا میرا دماغ سن ہو گیا اور آنکھوں   کے آگے اندھیرا چھانے لگا تھا میں   اپنے بس میں   ہی نہ تھا میرے دماغ نے میری زبان میرے دل میرے سارے وجودنے میرا ساتھ نہ دیا جادو کے سخت اثرات کی وجہ سے میں   اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھا تھا حالانکہ اللہ اور اس کا رسول گواہ ہے کہ میں   تو اپنی بیوی سے صرف ملنے کے لیے گیا تھا نہ چاہتے ہوئے بھی نہ جانے کب میری زبان سے ایک ہی سانس میں   تین مرتبہ نکل گیاکہ’’ میں  تمہیں   طلاق دیتا ہوں   طلاق دیتا ہوں   طلاق دیتا ہوں   ‘‘حالانکہ طلاق میں   نیت کی شرط نہیں   ہوتی نہ میرے وہم وگمان میں  تھا اور مجھے خود بھی پتہ نہ چلا کہ کب میری زبان سے یہ الفاظ نکل گئے کیونکہ جادو کے سخت اثرات کی وجہ سے میں   بالکل پاگل ہو گیا تھا میری عقل بھی ختم ہو گئی تھی مجھے خود بھی نہیں   پتہ چلا کہ میں   کیا کہہ رہا ہوں   اور کس کو کہہ رہا ہوں   ۔اب اس بات کودوماہ ہونے والے ہے اور اب یہ پتہ چلا ہے جادو کے بھی معاملات تھے اور سخت قسم کی نظر بد بھی لگی ہوئی تھی اور اب میں   بہت ہی زیادہ پریشان ہوں   کہ یہ سب کیا ہو گیا اور کیسے ہو گیا میں   اس کے بغیر نہیں   رہ سکتا میں   اس سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں   وہ بھی میرے سے بہت زیادہ پیار کرتی ہے ہم دونوں   ایک دوسرے کی جان ہیں   ایک دوسرے کے بغیر بالکل بھی نہیں   رہ سکتے وہ لوگ بھی بہت زیادہ پچھتا رہے ہیں   معافیاں   بھی مانگی ہیں   اس لڑکی کی میری بیوی کی طبیعت بھی بہت ہی خراب ہو گئی ہے ۔ٹینشن کی وجہ سے اس کو ڈپریشن کی بیماری ہوگئی ہے نہ کھاتی ہے نہ پیتی ہے نہ سوتی ہے میں   بھی انہی مسئلوں   سے گزررہاہوں   کیونکہ ہم دونوں   بہت ہی زیادہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں   میں   بھی اسکے بغیر بالکل بھی نہیں   رہ سکتا ہم دونوں   بہت زیادہ تکلیف سے گزر رہے ہیں   ہ بھی اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہے اور وہ خود بھی میرے پاس آنے کے لیے تیار ہے اس کے ماں   باپ بھی راضی ہیں   میں   بھی راضی ہوں   بس یہ سارا کام میرے سے جادو کے ذریعے کروایا گیا۔آپ مفتیان سے گزارش ہے کہ آپ میرے مسئلے کا کوئی حل نکالیئے بغیر حلالہ کے مجھے میری بیوی واپس مل جائے کیونکہ وہ بالکل ٹوٹ چکی ہے ۔بے شک میں   حلف قرآن اٹھانے کے لیے تیار ہوں   اللہ کی قسم مجھے خود بھی پتہ نہیں   چلا کہ یہ میں   نے کیا کہا ہے میں   کبھی بھی کسی بھی صورت میں   اپنی بیوی کو ایک طلاق بھی نہیں  دے سکتا۔تین بار تو بہت دور کی بات ہے کوئی گنجائش نکالتے ہوئے آپ مفتی کرام ہم دونوں   کو دوبارہ سے ملادیں  ۔وہ لڑکی بھی اپنا بیان دینے کے لیے تیار ہے کیونکہ وہ بھی جانتی ہے کہ میں   یہ کام گز ہر گز نہیں   کرسکتا میں   اس سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں   اور مجھے ڈر ہے کہ وہ لڑکی اپنے آپ کو کچھ کر نہ لے اللہ جانتا ہے کہ یہ سب کیا ہوا کیسے ہوامجھے خود پتہ ہی نہ چلا ۔وہ میرے پاس آنے کے لیے تیار ہے میں   بھی راضی ہوں   بس آپ کی اجازت فتوی کی ضرورت ہے آپ ہمارا مسئلہ حل کروادیں   ہم دونوں   کو پھر دوبارہ سے ملوادیں   اللہ تعالی آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے  میرے والدبھی وفات پاچکے ہیں  ۔

بیان حلفیہ

میں   سید منور منیر حسن اللہ تبارک وتعالی کی ذات کو حاضر وناظر جان کر لکھ رہا ہوں   اور یہ بات کہہ رہا ہوں   کہ مجھے خود بھی پتہ نہیں   چلا کہ کب میری زبان سے طلاق کے الفاظ نکلے اور مجھے ان الفاظ کی ادائیگی کے وقت بالکل علم نہیں   ہوا کہ میں   نے کیا الفاظ بولے ہیں   میری والدہ کو فون آیا تھا ساس کا کہ آپ کے بیٹے نے یہ الفاظ بولے ہیں  ۔اورپتہ اس لیے نہیں   چلا کیونکہ حد سے زیادہ تکلیف دکھ بے عزتی ذلت ورسوائی برداشت کرنے کے بعد میں   بالکل پاگل ہو گیا تھا اور عقل بالکل ختم ہو کہ رہ گئی تھی اور آنکھوں   کے آگے اندھیرا چھا گیا تھا اور باقی جادو کے بھی سخت اثرات تھے ان باتوں   کی وجہ سے نہ جانے کب میری زبان سے طلاق جیسے بڑے الفاظ نکل گئے نہ چاہتے ہوئے بھی میری زبان سے یہ الفاظ نکل پڑے بعد میں   مجھے پتہ چلا کہ میرے سے زبردستی یہ کام کروایا گیا ہے بعد میں   سسر نے یہ کہاکہ جیسے ہی تم نے یہ لفظ بولے میرا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔(سید منور منیر)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر یہ بات واقعتا درست ہے کہ سائل اتنے شدید غصے میں   تھا کہ اسے طلاق کے الفاظ کا علم نہیں   ہوا تو اس حالت میں   دی گئی طلاق واقع نہیں   ہوئی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved