• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہو کا بوسہ لینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک شادی شدہ عورت ہوں میرے شوہر ایک نوکری پیشہ ہیں وہ گھر سے باہر دوسرے شہر اپنی نوکری پر ہوتے ہیں اور گھر میں ایک میں ،ساس ،سسر ،دیور اور نند رہتے ہیں ۔ایک دن میں اپنے کمرے میں اپنے شوہر سے موبائل پر بات کررہی تھی اکیلی بیٹھی ہوئی تھی کمرے کا دروازہ بند تھا اسی دوران میرے سسر میرے کمرے میں داخل ہوئے انہوں نے اپنا موبائل چارجر پر لگایا اس کے بعد میرے پیڈ کے ساتھ آکر کھڑے ہوگئے اسی وقت انہوں نے میرے بازو کو پکڑا اور میری گال پر بوسہ لیا ۔میں نے اپنا موبائل فون پھینک دیا اور میں نے ان کو دھکا دیا اور اپنے کمرے کے باتھ روم میں چلی گئی ڈر کی وجہ سے دروازہ بند کردیا اور روتی رہی ۔اسی دوران میرے شوہر نے اپنی امی کو فون کیا اور کہ اکہ وہ کسی چیز سے ڈر گئی ہے اور باتھ روم میں ہے تو ان کی امی میرے کمرے میں آئی تو میں باتھ روم سے باہر نکل آئی ۔پھر میں نے اسی وقت اپنے شوہر کو سارا بتایا ۔تومیرے سسر نے میرے شوہر اور اپنی بیٹی جو گھر میں رہتی ہیں ان کے سامنے اس بات کا اقرار کیا کہ میں نے ایسا کیا ہے۔اور اب میرے سسر کہتے ہیں کہ میں نے پیار سے اپنی بیٹی سمجھ کر ایسا کیا ہے اس وقت میں حاملہ تھی۔شریعت کی رو سے بتائیں کہ میں اپنے شوہر سے ساتھ رہ سکتی ہوں یا نہیں ؟کیا شوہر سے جدائی واقع ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سسر کا یہ فعل انتہائی برا ہے ،تاہم موجودہ حالات میں ہماری تحقیق میں اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا لہذا آپ اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں ۔آئندہ کے لیے اس کی احتیاط کریں کہ ایسی نوبت نہ آنے پائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved