- فتوی نمبر: 13-330
- تاریخ: 02 اپریل 2019
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کے دور میں منی اور مکہ مکرمہ دونوں دومستقل مقامات ہیں یا منی مکہ مکرمہ کا محلہ بن گیا ہے ؟ہمارے ہاں بعض علمائے کرام کا کہنا ہے کہ منی اور مکہ مکرمہ حسب سابق اب بھی دو الگ الگ مقامات ہیں جبکہ دوسری طرف بعض علمائے کرام کا کہنا ہے کہ چونکہ کسی مقام کا مستقل ہونا یا کسی مستقل مکان کے تابع ہونا عرف پرمبنی ہے اور آج کے دور میں منی اتصال آبادی وغیرہ کی بناء پر عرف میں مکہ مکرمہ کا ایک محلہ بن گیا ہے۔
اس لیے منی سفر وحضر کے معاملہ میں مکہ مکرمہ کے تابع ہے مستقل مکان نہیں رہا ۔مفتی صاحب !جمہورفقہائے احناف کے نزدیک راجح قول کیا ہے ؟رہنمائی فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس مسئلے میں موجودہ اہل علم کا اختلاف ہے ہماری تحقیق اور رائے یہ ہے کہ منی مکہ سے الگ مقام ہے چنانچہ اس پر دو الگ مقامات کے احکام مرتب ہوںگے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھئے فقہی مضامین مولفہ:حضرت مولانا ڈاکٹرمفتی عبدالواحد صاحب دامت برکاتہم
© Copyright 2024, All Rights Reserved