- فتوی نمبر: 13-394
- تاریخ: 07 اپریل 2019
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت میری بیوی کے پاس دوتولہ اور ساڑھے چاررتی سونا ہے جس پر اس مہینے سال پورا ہونا تھا پر اس سے پہلے ہی گروی رکھوادیا ہے،تو کیا اس پہ بھی زکوۃ دینی پڑے گی ؟ اور اگر دینی پڑے گی تو زکوۃ کی کتنی رقم بنے گی؟
وضاحت مطلوب ہے:
۱۔ یہ زیورکس مکان یا دکان کے بدلے گروی رکھوایا ہے یا کسی قرض وغیرہ کے بدلے؟
۲۔ سونے کے ساتھ آپ کی بیوی کی ملکیت میں کچھ نہ کچھ چاندی یا نقدی بھی ہے یا نہیں ؟
جواب وضاحت:
۱)بات اصل میں یہ ہے کہ کسی کو پیسوں کی ضرورت تھی تو ان کوزیور دیدیا، انہوں نے آگے گروی رکھوا کر پیسے لے لیے اورپیسے استعمال کرلیئے۔
(۲)نیزبندہ کی بیوی کے پاس اس سونے کے ساتھ کوئی نقدی نہیں ہے۔
مزید وضاحت:
(۱)کیا ایک روپیہ بھی نہیں ہے؟(۲)آ پنے نے اس شخص کو وہ زیور کس نیت سے دیئے تھے ؟کیا اس لیے کہ اس زیور سے اپنی ضرورت پوری کرلیں یعنی اس کو بیچ کر یا اس لیے کہ اس کو گروی رکھوا کر قرض لے لیں ؟
جواب وضاحت:
(۱)کوئی ذاتی نقدی نہیں ہے۔(۲)ان کو اختیار دیاتھا کہ جو بہتر لگے وہ کرلیں تو انہوں نے گروی رکھوا دیا ۔جو زیور کی مقدار بتائی ہے وہ ساری گروی نہیں رکھوائی اس میں سے کچھ پاس اپنے پاس بھی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی پر اس زیور کی زکوۃ نہیں بنتی۔ کیونکہ یہ زیور ساڑھے سات تولے سے کم ہے اور بیوی کے پاس چاندی یا نقدی بھی نہیں ہے ۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved